(علی ساہی) پولیس ریفارمز کے ڈرافٹ پر افسروں کا شدید ردعمل جاری، سیف سٹی میں ڈی آئی جیز ایس ایس پیز اور ایس پیز کا اجلاس، بیوروکریسی کی جانب سے تیارکردہ ریفارمزکی منظوری کی صورت میں عہدوں پر کام نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سیف سٹی اتھارٹی میں 25سے زائد ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور ایس پیز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 22 اے اور 22 بی کے تحت مقدمات کے اندراج کا اختیار اعلیٰ عدلیہ نے دیا ہے جبکہ پولیس ریفارمز کے نام پر اختیارات ڈپٹی کمشنر کو دیئے جارہے ہیں، پولیس آرڈر2002ء پر مکمل عملدرآمد مکمل یقینی بنایا جائے۔ 2017ءمیں بھجوائے گئے پولیس رولز کو منظور کیا جائے۔
کے پی کے پولیس ریفارمز پنجاب میں بھی نافذالعمل کیا جائے، جبکہ مصالحتی کمیٹیاں تشکیل دینے کی سمری منظور کرانے کا مطالبہ بھی سامنے رکھا ہے۔
پی ایس پی چیپٹر کا کہنا ہے کہ کل سی پی او اعلیٰ افسروں کے اجلاس میں واضح کردیا جائے گا کہ اگر موجودہ ریفارمز پر عملدرآمد کروایا گیا تو وہ ایسے سسٹم میں ہرگز کام نہیں کریں گے، کیونکہ ایسی ریفارمز سے پولیس کے اختیارات مکمل طور پر بیوروکریسی کو منتقل ہوجائیں گے۔
پولیس افسروں نے کہاہے کہ ان کے اختیارات پر شب خون مارنے کی تیاری کی جارہی ہے جو کسی صورت میں قابل قبول نہیں، پولیس ریفارمز کے ذریعے پنجاب پولیس کو خود مختار کرنے کے دعویٰ کوعملی جامہ پہنانے کی بجائے بیوروکریسی پولیس کو بے اختیارکرکے اختیارات اپنے پاس منتقل کرنا چاہتی ہے۔