نابالغوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کو ہٹانا آسان بنانا چاہیے، پوپ کے کمیشن کی رپورٹ

29 Oct, 2024 | 11:16 PM

Waseem Azmet

سٹی42:  رومن کیتھولک چرچ میں بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی مسلسل شکایات کے مسئلہ پر پوپ فرانسس کے بنائے ہوئے بچوں کے تحفظ کے خصوصی کمیشن نے منگل کو بچوں کے تحفظ سے متعلق اپنی پہلی رپورٹ میں کہا کہ کیتھولک چرچ کو نابالغوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کو ہٹانا آسان بنانا چاہیے۔

پوپ فرانسس کی طرف سے 2014 میں نابالغوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے اس  کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ چرچ ایک "تاریک دور" سے باہر آ رہا ہے جس میں "چرچ کے رہنما افسوسناک طور پر ناکام رہے جنہیں ہم چرواہے کے نام سے پکارتے ہیں۔"

بوسٹن کے سابق آرچ بشپ امریکی کارڈینل شان او میلے،  جنہوں نے کئی دہائیاں بدسلوکی سے بچ جانے والوں کو سننے میں گزاریں، انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک نیا دور شروع ہوا ہے، "جہاں احتساب، دیکھ بھال اور متاثرین کے لیے تشویش اندھیروں میں روشنی ڈالنے لگی ہے۔"

بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے سکینڈلز نے پوری دنیا میں چرچ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور دہائیوں پرانے کمیشن کو اپنے کردار اور تنظیم پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے کئی اعلیٰ ارکان نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

کمیشن نے کہا کہ اس کی پہلی 50 صفحات کی رپورٹ کا فوکس "چرچ کے اصولوں کے لیے ضروری پالیسیوں اور طریقہ کار پر ہے، جو بچوں اور کمزور بالغوں کو محفوظ رکھنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔"

کمیشن نے مستقبل میں بدسلوکی کے واقعات کو حل کرنے کی امید ظاہر کی اور  بدسلوکی کو کم کرنے اور روکنے میں پیش رفت کا سوال حل کرنے کی بھی امید ظاہر کی"

 تاہم، دنیا بھر میں پیش رفت ڈرامائی طور پر مختلف ہے۔

کچھ خطوں میں،  رومن کیتھولک چرچ کے مذہبی پیشواؤں کی ک اپنے پیروکار بچوں کے ساتھ بدسلوکی کو  ابھی تک معاشرے کا  عام مسئلہ نہیں مانا گیا۔  جبکہ وسطی اور جنوبی امریکہ، افریقہ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں حفاظتی وسائل کو "ناکافی" قرار دیا جاتا ہے۔

کمیشن نے متاثرین کو ان کی شکایات کی تفتیش کے متعلق  فائلوں تک مزید رسائی دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

کمیشن نے بدسلوکی کے معاملات سے نمٹنے میں رومن کیتھولک چرچ کے محکموں کی ذمہ داریوں کو واضح کرنے پر بھی زور دیا تاکہ ان کے بروقت انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چرچ کو بدسلوکی کرنے والے پادریوں کو ہٹانے کے لیے اپنے عمل کو ہموار کرنے کی ضرورت ہے، جس میں "ایسی تادیبی یا انتظامی کارروائی کی ضرورت ہے جو استعفیٰ یا عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک موثر راستہ فراہم کرتی ہو"۔

لیکن اس نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ یہ کیسے کیا جانا چاہیے، اور نہ ہی یہ واضح کیا کہ آیا بدسلوکی کے مرتکب پادریوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی یا محض مشتبہ پادریوں کو بھی ہٹایا جائے گا۔

 'مذمت کرنے کی ہمت'

2013 میں پوپ بننے کے بعد، پوپ فرانسس نے بدسلوکی سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، چرچ کی اندرونی دستاویزات  کو کھولنے سے لے کر اعلیٰ درجے کے پادریوں کو سزا دینے تک۔ اس نے چرچ کے حکام کو جنسی زیادتی کے شبہات کی اطلاع دینا لازمی قرار دیا ہے۔

لیکن پادریوں کو اب بھی سول حکام کو  چرچ میں ہونے والی جنسی بدسلوکی کی اطلاع دینے کی ضرورت نہیں ہے، جب تک کہ اس ملک کے قوانین اس کا پابند نہ کرتے ہوں۔  جب کہ (پادریوں کے) اعتراف میں کیا گیا کوئی بھی انکشاف نجی ہی رہتا ہے۔

اپنے رپورٹ مرتب کرنے کے کام میں، کمیشن نے بدسلوکی کے شکار افراد سے مشورہ کیا اور فوکس گروپس کے دوران ان کے مختلف بیانات شائع کیے۔

پادری کی بدسلوکی کا شکار ہونے والے ایک متاثرہ فرد نے بتایا،"مجھے کون بتانے والا تھا کہ اس سارے عمل کا سب سے کم مشکل حصہ  جنسی بدسلوکی  والا تھا! واقعی خوفناک بات یہ ہوتی ہے کہ جب آپ مذمت کرنے کی ہمت کرتے ہیں، وہاں دنیا واقعی آپ پر ٹوٹ پڑتی ہے،" 

ہر سال، کمیشن نے مقامی گرجا گھروں کی نمائندگی کرنے والی  15 اور 20 ایپسکوپل کانفرنسوں کے نتائج کا جائزہ لیا، اور بتایا  کہ وہ پانچ یا چھ رپورٹس  میں پورے رومن کیتھولک چرچ کا جائزہ لینے کی امید رکھتا ہے۔ 

اس کمیشن کے مینڈیٹ کا حصہ مقامی گرجا گھروں کو رہنما خطوط تیار کرنے میں مدد کرنا ہے، اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ پہلے "چرچ کے رہنما بھی اکثر ایڈہاک بنیادوں پر، اپنی صوابدید کے مطابق اور قابل قبول معیارات کے حوالے کے بغیر فیصلے کرتے تھے۔"

رپورٹ میں مختلف علاقوں میں چیلنجز کا خاکہ پیش کیا گیا۔ میکسیکو میں،اس کمیشن نے شہری حکام کو بدسلوکی کی رپورٹیں جمع کرانے میں مشکلات کا حوالہ دیا اور بیلجیم میں، لاطینی امریکہ، افریقہ یا ایشیا میں کام کرنے والے بیلجیئم کے پادریوں کی بہت کم نگرانی کی۔

"خاموشی کا کلچر" اور جنسی زیادتی کے بارے میں بات کرنے کا امتناع  کیمرون اور جمہوریہ کانگو،  جیسے افریقی ممالک میں ایسے معاملات کی رپورٹنگ کو روکتا ہے جہاں "حفاظت کی ثقافت ایک نیا تصور ہے"۔

عالمی سطح پر، کمیشن نے تسلیم کیا کہ"متاثرہ/لواحقین کی حمایت پر چرچ کی ساکھ کو ترجیح دینا" بھی ایک بڑا چیلنج رہا۔

یورپ میں، مذہبی جنسی استحصال سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کے باوجود، رپورٹ میں چرچ کے اندر مقدمات کی سست کارروائی کی وجہ سے متاثرین میں مایوسی پائی گئی، جو آگے بڑھنے سے پہلے کسی بھی مجرمانہ مقدمے کے اختتام کا انتظار کرتے ہیں۔

بدسلوکی کمیشن کے ارکان، جو براہ راست پوپ کے ذریعے مقرر کیے جاتے ہیں، طبی نفسیات سے لے کر قانون یا انسانی حقوق تک حفاظت سے متعلق شعبوں کے ماہر ہوتے ہیں۔

لیکن بدسلوکی سے بچنے والوں کی نمائندگی کرنے والے دو ارکان نے 2017 میں استعفیٰ دے دیا۔ پچھلے سال، بااثر جرمن جیسوئٹ پادری ہنس زولنر نے بھی "ساختی اور عملی مسائل" کی شکایت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔

مزیدخبریں