ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیڑھ سو بیسک ہیلتھ یونٹ لیز پر دینے کا فیصلہ

Basic Health Units in Punjab, City42
کیپشن:  پنجاب کی حکومت نے بیسک ہیلتھ یونٹس کی پرفارمنس مزید بہتر بنانے کے لئے چنیدہ بیسک ہیلتھ یونٹس کو ماہر ڈاکٹروں اور پبلک ہیلتھ کے شعبہ میں کام کرنے والے فلاحی اداروں کو سہولیات میں مزید بہتری کی شرط کے ساتھ لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے، لیز پر دیئے جانے کے بعد ان اداروں کی عمارات کی مینٹین نیس کیلئے سالانہ مدد حکومت فراہم کرے گی۔ (پنجاب کے ایک گاؤں میں کام کر رہے اس بیسک ہیلتھ یونٹ کی فوٹو گوگل سے حاصل کی گئی)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

زاہد چودھری:  پنجاب کی  حکومت نےبنیادی مراکز صحت  لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر  بنیادی مراکز صحت کو  لیز پر دے گا۔ 

 ابتدا میں 150 بنیادی مراکز صحت لیز پر دیئے جائیں گے۔ 100 بنیادی مراکز صحت صبح سے شام تک اور  50  بنیادی مراکز صحت چوبیس گھنٹے کام کرنے والے شامل ہیں۔ لاہور کے 8 بنیادی مراکز صحت بھی پہلے مرحلے میں  لیز پر دیئے جائیں گے۔

مراکز صحت کو مختلف فلاحی ادارے، میڈکل سہولیات فراہم کرنے  والی کمپنیاں یا انفرادی طور پر ڈاکٹرز لیز پر حاصل کر سکیں گے۔

 پنجاب حکومت ان مراکز صحت کو سالانہ 5 لاکھ  روپے مرمت کی مد میں  ادا کرے گی،محکمہ پرائمری ہیلتھ نے بنیادی مراکز صحت کو  لیز پر دینے کیلئے ڈیڑھ ارب مانگ لئے۔

اس اقدام کا مقصد بنیادی مراکز صحت سے پیسہ کمانا نہیں بلکہ ڈیویلپمنٹ سیکٹر سے مناسب سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر اونر شپ کے تصور کو فروغ دینا ہے جس کی مدد سے لیز پر لینے والے ادارے ان مراکز صحت کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنی مینیجیریل صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں گے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پنجاب کے بنیادی مراکز صحت کو دیہی علاقوں مین معیاری طبی سہولیات اور کمیونٹی سروسز مہیا کرنے کے ضمن میں دنیا میں کامیاب ترین ماڈل تصور کیا جانے لگا ہے۔

ان بنیادی مراکز صحت سے پبلک کو صرف دوا دارو ہی نہیں بلکہ امراض سے بچانے کی خصوصی مشاورتی سروسز بھی مہیا کی جا رہی ہیں، فیملی فیزیشنز، سپیشلسٹ لیڈی ڈاکٹرز کے ساتھ فیملی پلاننگ میں درکار ضروری  مشاورتی مدد سے لے کر فیملی کے بڑھنے کی صورت میں زچگی کے دوران، زچگی، زچگی کے بعد، شیرخواروں اور ماؤں کی نیوٹریشن سے لے کر بوقت ضرورت دوا اور بڑے ہسپتال تک پہنچانے کا نہایت مؤثر نظام وجود میں آ چکا ہے تاہم روایتی سرکاری نظام میں  مونیٹرنگ کے ہمہ گیر نظام کی کمی کے سبب کچھ دور دراز اور کم توجہ دیئے گئے علاقوں میں بی ایچ یوز کی پرفارمنس قدرے کمزور ہونے کی شکایات بھی ہیں۔