ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بجلی فروخت کرنے والی کمپنیاں واجبات کی اقساط میں وصولی سے  انکاری

 بجلی فروخت کرنے والی کمپنیاں واجبات کی اقساط میں وصولی سے  انکاری
کیپشن: بجلی فروخت کرنے والی کمپنیاں خود کاروباری اداروں مثلاً بینکوں اور بجلی فراہم کرنے والی سرکاری کمپنی سے جو سہولیات حاصل کرتی ہیں وہی سہولیات بہت معمولی شکل میں اپنے کنزیومرز کو ادا کرنے سے انکاری ہو گئی ہیں۔ جبکہ بیشتر کمپنیوں کی ریکوری کا ریکارڈ گواہ ہے کہ عام کنزیومرز ان کے پیسے نہیں دباتے، تب بھی عام کنزیومرز کے ساتھ غیر معمولی بے رحمی کی یہ صورتحال کیوں ہے اس معمہ کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں۔ (لیسکو کے ایک دفتر میں بجلی کے بل میں موجود مسائل حل کروانے والے شہریوں کے ہجوم کی یہ فوٹو گوگل سے حاصل کی گئی)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42:  بجلی  بیچنے والی کمپنیوں نے اپنے کروڑوں کنزیومرز کو کاروبار کے عموملی طریقہ کو لات مارتے ہوئے واجبات کی ادائیگی ضرورت کے وقت ادائیگی  اقساط  میں کرنے کی سہولت ختم کرن ڈالی۔ اس ضروری سہولت سے اچانک بلا اعلان محروم کئے جانے کے بعد عوام سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ سفید پوش اور غریب صارفین جو بجلی کے غیر متوقع  بلوں کی ضرورت کے وقت اقساط  میں ادائیگی کر دیتے تھے، اب وہ مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

 نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) پہلے ہی کسی اخلاقی جواز کے بغیر  بجلی کمپنیوں کے کنزیومرز کو سال میں صرف ایک بار قسطوں میں ادائیگی کی اجازت دیتی ہے اور بل کی آخری تاریخ میں توسیع بھی اب نہیں کی جاتی۔ 

 بجلی بیچنے والی کمپنیوں جنہیں ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) بھی کہا جاتا ہے، ان کے دفاتر میں بیواؤں، سرکاری ملازمین اور غریب بجلی صارفین کو بجلی کے واجبات کی ایک پیسہ بھی رعایت لئے بغیر پوری ادائیگی کے لئے صرف قسط کی سہولت حاصل کرنے یا ادائیگی مقررہ وقت سے کچھ روز بعد کرنے کی بھی سہولت نہیں ملتی۔ مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام بجلی بیچنے والی کمپنیوں کے اکاؤنٹس بھرے رکھنے کے لئے واقعتاً اپنے  گھروں کا سامان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

 عوام نے مسلم لیگ نون کے وزیر توانائی اور وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ   بجلی کے واجبات کی ادائیگی میں وہ ضروری سہولتیں بحال کروائیں جو تمام کاروباری ادارے اپنے گاہکوں کو ہمیشہ سے فراہم کرتے آ رہے ہیں اور جو سہولتیں دوسرے کاروباری ادارے بجلی بیچنے والی کمپنیوں کو بخوشی فراہم کر رہے ہیں۔ 

واضح رہے کہ تمام بجلی بیچنے والی کمپنیاں اب تک سرکاری کنٹرول میں ہیں لیکن وفاقی حکومت ان کمپنیوں کو نجی شعبہ کے انویسٹرز کے ہاتھوں فروخت کرنے کے لئے انہیں" زیادہ سے زیادہ پرافٹ بنانے والی کمپنیاں"  بنانے کے لئے عملاً گزشتہ صدر کی ابتدا میں اس خطہ پر راج کرنے والی نوآبادیاتی  ایسٹ انڈیا کمپنی کی ذیلی کمپنیاں بناتی جا رہی ہے۔ 

بجلی کے بل میں قانون کے مطابق یہ آپشن دی جاتی ہے کہ اگر کوئی کنزیومر اپنا بل مقررہ تاریخ تک ادا نہین کر سکتا تو وہ مقررہ اضافی رقم کے ساتھ یہ بل آئندہ مہینے کے بل کے ساتھ ادا کر دے لیکن عملاً بجلی کمپنیاں کنزیومرز کو یہ قانونی فعایت دینے سے اننکار کرتی ہیں اور مقررہ تاریخ گزرتے ہی کمپنیوں کے اہلکار کنکشن منقطع کرنے کی دھمکی کے ساتھ کنزیومرز کے دروازوں پر آ  کھڑے ہوتے  ہیں۔ بجلی کے بل کی اقساط میں ادائیگی کی اجازت حاصل کرنے کے لئے کنزیومرز کو  کمپنیوں کے ایک ای این کے دفاتر اور بعض صورتوں میں سرکل دفاتر سے قطاروں میں لگ کر دن بھر خوار ہو کر اجازت ملتی تھی، اب وہ بھی نہیں دی جا رہی۔