سٹی42: نگراں وفاقی حکومت نے تین ماہ میں ٹیکس کلیکشن کے ٹارگٹ کی ہی کمر توڑ دی، 3 ماہ میں آئی ایم ایف اہداف سے زائد ٹیکس وصولی کرلی۔
نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نےتصدیق کر دی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس مالی سال کےپہلے 3 ماہ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اہداف سے زائد ٹیکس وصولی کی ہے۔
واضح رہے کہ نیا مالی سال جولائی کی پہلی تاریخ سے شروع ہوتا ہے اور نگراں حکومت نے 14 اگست 2023 سے کام شروع کیا تھا۔ نگراں حکومت کے آتے ہی ٹیکس اکٹھا کرنے کے ذمہ دار ادارے ایف بی آر نے ٹیکس کلیکشن کے ٹارگٹ پورے کرنے کے لئے عوام اور خواص کے تمام طبقوں کے ساتھ بے تحاشا سختی شروع کر دی جس کے نتائج اب ٹارگٹ سے بھی زیادہ ٹیکس اکٹھا ہونے کی شکل میں سامنے آ رہےہیں۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال بہتر ہورہی ہے اورمعیشت کی بہتری کےلیے اقدامات کیےجارہے ہیں، معاشی مسائل کا حل اولین ترجیح ہے، نگران حکومت نے بہت جلد مسائل کو پہچانا ہاور ان کا حل تلاش کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ نگران حکومت آئی تو ملک کی معیشت مشکلات کا شکار تھی، حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے، بحرانوں کے باوجود معیشت کو بحال رکھنےکی کوشش کی، کرنسی کاغلط استعمال کرناغیرقانونی ہے،اسے روکنا حکومت کی ذمہ اری ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کے مطابق زراعت کے شعبے پر توجہ دے کر معاشی مسائل سے نکلا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتی مہنگائی کو ختم کیا، توجہ کے ساتھ مہنگائی کو قابو کرنے کے لئےکوشش کی، اسمگلنگ کو روکنے کے لیےاقدامات کیےجارہے ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد نے بتایا کہ ایف بی آر نے پہلے 3 مہینے میں آئی ایم ایف ٹارگٹ سے زیادہ کلیکشن کی ہیں، حکومت چلانےکےلیے ہمیں پیسہ چاہیے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت صحیح ٹریک پر ہے اور معیشت کی بحالی کے لیے کوششیں کررہے ہیں، ہم نہ صرف آئی ایم ایف پروگرام پر عمل پیرا ہیں بلکہ پورے سسٹم کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم دو نومبر کو پاکستان آئے گی اور ہم اسے پوری معاشی صورتحال سے آگاہ کرینگے۔