ملک اشرف: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں عاصمہ جہانگیر کا پینل واضع اکثریت سے کامیاب ہوگیا ، صدر کے عہدے پرعبدالطیف آفریدی، نائب صدر کے عہدے پرمحمد ارشد باجوہ اورسیکرٹری کےعہدے پراحمد شہزاد فاروق کامیاب قرار، نومنتخب صدرعبدالطیف خان آفریدی نے اس عزم کا اظہارکیا ہے کہ وہ آئین کی حکمرانی، قانونی کی بالادستی اور جمہوریت کے قیام کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں مرحومہ عاصمہ جہانگیرگروپ کے حمایت یافتہ امیدوار عبدالطیف آفریدی نے حامد خان گروپ کے حمایت یافتہ امیدوارعبدالستار کو شکست دیکرمیدان مار لیا، عبدالطیف آفریدی نے لاہور سے 546 جبکہ عبدالستار نے 376 ووٹ حاصل کیے، رانا احمد شہزاد فاروق 688 ووٹ لے کر سیکرٹری بن گئے جبکہ ان کے مدمقابل عامر سہیل سلیمی نے 214 حاصل کئے، نائب صدرکےعہدے پرمحمد ارشد باجوہ نے کامیابی حاصل کی، امیدواروں کی کامیابی کی خوشی میں وکلاء نے نعرے بازی کی اورڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔
سپریم کورٹ بار الیکشن کا سب سے بڑا انتخابی دنگل لاہور میں سمیت ملک بھر میں سجا، سپریم کورٹ بار الیکشن کے تین اہم عہدوں کے لئے 7 امیدواروں نے حصہ لیا، الیکشن میں لاہور سمیت ملک بھرکے 2500 سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، صدر کےعہدے کے لئے دو امیدواروں عبدالطیف آفریدی آورعبدالستار خان کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوا، دونوں صدارتی امیدواروں کا تعلق خیبرپختونخوا سے تھا۔
سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے انتخابات میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی،احسن بھون،اعظم نذیرتارڑ، حفیظ الرحمٰن چوہدری، رہنما پاکستان ٹیکس بار محمد محسن ورک،سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمن،پروفیشنل گروپ کے سربراہ حامد خان، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ، صدر ہائی کورٹ بار طاہر نصراللہ وڑائچ سمیت وکلاء کی بڑی تعداد نے ووٹ کاسٹ کئے۔
سابق چیف جسٹس اف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا کہنا تھا کہ وکلاء میری برادری ہیں اس لئے ہرسال شوق سے ووٹ کاسٹ کرنے آتا ہوں، وکلاء رہنماء حفیظ الرحمان چوہدری اور اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کامیاب عہدیدار وکلاء کی توقعات پرپوراتریں گے، نومنتخب صدر سپریم کورٹ بارعبدالطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ وکلاء کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، انہوں نے کہا کہ سیلکیٹڈ احتساب نہیں ہونا چاہیے۔
کامیاب امیدواروں کا کہنا تھا کہ وہ وکلا کی توقعات پر پورا اتریں گے، تاہم سپریم کورٹ کے نتائج کا سرکاری اعلان چارنومبرکو کیا جائے گا۔