سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں اینٹی رائٹس یونٹ کے قیام کا اعلان کردیا ، یہ ٹاسک فورس اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف مؤثر کاروائی کیلئے وزیرِ داخلہ سید محسن رضا نقوی کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے .
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان کی صورتحال پر اعلی سطح اجلاس ہوا، جس میں عسکری اور سول قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی داخلی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گی ، انہیں حالیہ اسلام آباد میں انتشاری ٹولے کے حملے بارے بتایا گیا، اس کے علاوہ احتجاج کے نام پر آنے والے شرپسندوں اور ان کے زیر استعمال اسلحہ سے متعلق رپورٹ بھی دی گی ۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف مؤثر کاروائی کیلئے وزیرِ داخلہ سید محسن رضا نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر دی. وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی اس ٹاسک فورس میں شامل ہونگے.
ٹاسک فورس یہ یقینی بنائے گی کہ 24 نومبر کو انتشار پھیلانے میں ملوث مسلح افراد اور پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی تاکہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے.
وزیرِ اعظم نے ملک میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار و فساد کی کوشش کو روکنے کیلئے وفاقی انسداد فسادات (Riots Control) فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انسداد فسادات فورس کو بین الاقوامی معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور سازو سامان سے لیس کیا جائے گا. اس حوالے سے وفاقی فورینزک لیب کے قیام کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، وفاقی فورینزک لیب میں ایسے واقعات کی تحقیقات و شواہد اکٹھا کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے گا.
اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے اور افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا.
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان الحمدللہ استحکام کی جانب گامزن ہے، پاکستان کے استحکام اور ترقی کے دشمنوں کے مزموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم نے کے پی عوام کا شکریہ جنہوں نے اس مٹھی بھر ٹولے کو مسترد کیا، شہباز شریف نے کے پی عوام سے اپنے صوبے میں ترقیاتی کاموں اور ان کی کارکردگی بارے پوچھنے کا بھی کہہ ڈالا ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا بہادر و غیور عوام کا صوبہ ہے، مٹھی بھر انتشاری، پر امن اور غیور پشتونوں کی نمائندگی نہیں کرتے، 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پختونخوا سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا.
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے تحفظ اور اسکی معاشی و قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر ایسی مزموم کوششوں کو روکنا ہوگا.
اجلاس میں ملکی سیکیورٹی اداروں کی تعریف اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔
اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ، مشیر وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ خان، وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف، سینئیر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.