ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  چیمپئینز ٹرافی پاکستان میں تزک و احتشام سے ہو گی یا پھر پاکستان اور بھارت کی ہر محاذ پر سرد جنگ ہو گی

تحریر: وسیم عظمت

Champions Trophy, Dubai Meeting, ICC Board Meeting, BCCI, PCB, Pakistan Cricket Board
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 انڈیا اور پاکستان کا تعلق بنے گا یا بگڑے گا؟ دو ایٹمی طاقتیں دوستانہ ہمسائیگی کی طرف جائیں گی یا  رام راج کے پرچارک اپنے وسائل کو  ایک اور  (سرد) مہابھارت میں دھکیلیں گے؟ فیصلہ آج دبئی میں ہونے والے آن لائن اجلاس میں ہو گا۔  آئی سی سی کے بورڈ کے اجلاس میں آج بظاہر تو آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے شیڈول کا فیصلہ کرنے کے لئے  بات چیت کی جائے گی لیکن اس کے نتیجہ میں دراصل صرف آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کا مستقبل ہی نہیں بلکہ پاکستان بھارت ہمسائیگی کے مستقبل کے اہم سوالات بھی طے ہوں گے۔

آئی سی سی کیلئے  چیمپئینز ٹرافی 2025 کا بہترین طریقہ سے انعقاد اور اس سے جڑے مالی اور دیگر مفادات اہم ہیں لیکن پاکستان کے لئے بیٹھے بٹھائے یہ پریسٹیج اور اس سے بھی زیادہ دو رس نتائج کا حامل مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے جس کے پیچھے بھارت کے کرکٹ بورڈ کا بھارتیہ جنتا پارٹی کی تقسیم کی سیاست کے  زیر اثر پاکستان آ کر ٹرافی کے میچ نہ کھیلنے کا بچگانہ ہٹ دھرمی پر مبنی مؤقف ہے۔  پاکستان کے لئے آج آئی سی سی بورڈ کے اجلاس میں زیر غور آنے والا معاملہ کس قدر  اہم ہے اس کا اندازہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمیں جو ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں اپنے تمام حکومتی کام چھوڑ کر اس وقت دبئی میں آئی سی سی حکام کو معاملہ کی نزاکت سے آگاہ کرنے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ 

بھارت کے کرکٹ بورڈ نے پاکستان آ کر نہ کھیلنے کے لئے  وجہ یہ بتائی کہ پاکستان میں ان کے کھلاڑیوں کی سکیورٹی یقینی نہیں، اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے انتظامات کو انٹرنیشنل کرکت کونسل کے متعلقہ ایکسپرٹس اور اعلیٰ ترین عہدیدار خود کنفرم کر چکے ہیں کہ پاکستان کے سکیورٹی انتظامات اعلیٰ درجے کے ہیں۔ سکیورٹی کے عذر کو جواز بنا کر بھارت کی ٹیم پاکستان نہیں آئے گی تو خود آئی سی سی کے ایکسپرٹس کی پہلے سے موجود رائے جھوٹ  ثابت ہو گی۔ پاکستان نے ایک سال پہلے اپنی میزبانی میں ایشیا کپ کروانے کے لئے بھارت کی سکیورٹی کے بہانے پاکستان نہ آنے کی ضد مان لی تھی اور  ایشیا کپ کے سارے میچ  پاکستان سے اٹھا  کر سری لنکا اور دبئی منتقل کر دیئے تھے۔

ایسا کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تو شاید کچھ رقم مل گئی ہو لیکن پاکستان کے فینز کرکٹ دیکھنے سے محروم رہے، پاکستان کے اندر کرکٹ کا انفراسٹرکچر بہتری اور اپ گریدیشن سے محروم رہا اور سب سے برھ کر "پاکستان میں غیر ملکی کرکٹرز کی سکیورٹی ممکن نہیں" کا بچگانہ نیریٹو دنیا میں پھیلانے کا راستہ کھلا۔ اب پاکستان میں کرکٹ بورڈ ہی نہیں حکومت میں داخلیہ سکیورٹی کا شعبہ بھی ایسے آدمی کے کنٹرول میں ہے جو بھی  پریسٹیج کو معمولی مالی مفاد سے کہیں زیادہ اہم سمجھتا ہے۔

اب پاکستان اپنی میزبانی میں ہونے والی چیمپئینز ٹرافی کو انگلینڈ، آسٹریلیا میں ہو چکے ایونٹس سے زیادہ بہتر طریقہ سے آرگنائز کرنے اور زیادہ باوقار انداز سے مکمل کرنے کے لئے پر عزم ہے، بھارت کے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کے پیچھے کارفرما تقسیم کی سیاست کے آگے پاکستان نہیں جھکے گا خواہ اس کے لئے اسے چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی چھوڑنا پڑے اور  مزید بھی کچھ چھورنا پڑے۔

پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی انڈیا کے بغیر  ہونے سے کیا ہو گا، 

  چیمپئنز ٹرافی انڈیا کے بغیر بھی ہو سکتی ہے، محض ایونت کی آمدن کم ہو۔ لیکن اگر آئی سی سی نے انڈیا کے زیر اثر پاکستان کا بازو مروڑنے میں  ناکامی کے بعد ایونٹ کو پاکستان سے کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کے متعلق سوچا تو اس کے نتائج  صرف آئی سی سی ہی نہیں انٹرنیشنل کرکٹ کے لئے بھی بھیانک ہوں گے۔ بلا جواز کسی ممبر ملک کی سبکی کر کے آئی سی اپنی ہی بنیاد ڈھا بیٹھے گی۔ اگر چیمپئینز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوئی لیکن اندیا کے بغیر، تب پاکستان کی آمدن تو ایک بار کم ہو گی لیکن خود بھارت کو نہ صرف کرکٹ میں بلکہ پاکستان کے ساتھ عمومی تعلقات میں بہت سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مہابھارت بھی معمولی کھیل پر ہی جھگڑے سے شروع ہوئی تھی۔

 پاکستان نے بورڈ میٹنگ سے پہلے ٹرافی کا قابل قبول فارمولا مانگا ہے اور چیئرمیں پی سی بی محسن نقوی نے پاکستان کے واضح مؤقف سے آئی سی سی کو آگاہ کردیا ہے۔

محسن نقوی نے واضح کر دیا ہے کہ کہا ہم زخم سہہ لیں گے لیکن ہم اپنی عزت پر بات نہیں آنے دیں گے، پی سی بی چیمپئنز ٹرافی کے سارے انتظامات تقریباً مکمل کرچکاہے۔

 بھارت پاکستان نہ آیا تو زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ چیمپئینز ٹرافی سے ہونے والی آمدن کم ہو  جائے گی۔ اس سے زیادہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آئی سی سی کہے کہ ہم ایونٹ کی میزبانی پاکستان سے واپس لے لیتے ہیں ، کیونکہ اس کا کوئی جواز نہیں۔ ایسا ہوا تو پھر ایسا ہر بار ہو گا اور کوئی ایونٹ کسی بھی ملک میں نہیں ہو گا۔ انڈیا میں کھیلنے سے پاکستان انکار کرے گا تو نیوزی لینڈ میں کھیلنے سے سری لنکا انکار کر دے گا، سری لنکا میں کھیلنے سے ساؤتھ افریقہ انکار کر دے گا اور کرکٹ تماشا بن جائے گی۔ صرف کرکٹ ہی تماشا نہیں بنے گی بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو سرد جنگ شروع ہو گی وہ کرکٹ کے میدانوں سے نکل کر زندگی کے ہرشعبہ پر محیط ہو گی۔ 

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو  بی سی سی آئی کے ذریعہ پاکستان کے مسلز کو آزمانے کی حماقت  کرنے سے  روکنا  بظاہر کسی کے بس میں نہیں، شاید یہ آئی سی سی کی بساط سے بہت بھاری کام ہے۔ پاکستان کو آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے متعلق آج کے آئی سی سی بورڈ اجلاس میں مثبت جواب نہ ملا تو  پھر ہونی ہو کر رہے گی۔