ویب ڈیسک:یورپی پرائیویسی قوانین کی پابندی نہ کرنے پر فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی ملکیت رکھنے والی کمپنی میٹا کو بھاری جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن (ڈی پی سی) نے میٹا پر 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز (62 ارب پاکستانی روپے سے زائد) کا جرمانہ عائد کیا۔ڈی پی سی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا کہ ڈیڑھ سال کی تحقیقات کے بعد میٹا پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
ڈی پی سی کی جانب سے یہ تحقیقات اس وقت شروع کی گئی جب یہ انکشاف ہوا کہ فیس بک کے متعدد صارفین کا ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔کمیشن نے فیس بک سرچ، فیس بک میسنجر، کانٹیکٹ امپورٹر اور انسٹاگرام کانٹیکٹ امپورٹر ٹولز کی جانچ پڑتال کے بعد دریافت کیا کہ میٹا کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی جارہی۔
کمیشن کے مطابق میٹا یورپین جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی جس کا اطلاق 2018 میں ہوا تھا۔یہ پہلی بار نہیں جب جی ڈی پی آر پر عملدرآمد نہ کرنے پر میٹا کو سزا سنائی گئی۔ستمبر 2021 میں بھی ڈی پی سی نے واٹس ایپ ڈیٹا کے حوالے سے میٹا پر جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس نئے جرمانے پر میٹا کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لوگوں کی پرائیویسی اور سکیورٹی کا تحفظ ہمارے بزنس کی بنیاد ہے۔ترجمان کے مطابق کمپنی نے ڈی پی سی کی تحقیقات میں مدد فراہم کی اور ڈیٹا لیک ہونے کی روک تھام کے لیے تبدیلیاں کی ہیں۔