سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ بت گیس کی قلت کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرمسترد کردی ،جسٹس رسال حسن سید نے ریمارکس دیئےکہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرسکتاجس پر عملدرآمدنہ ہوسکے ،گیس کی قلت ضرور ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ حکومتی مشینری کام نہیں کررہی۔
جسٹس رسال حسن سید نے سردار فرحت منظور خان چانڈیو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزار کی جانب سے ملک غلام اختر اور محمد شبیر حسین ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جسٹس رسال حسن سید نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کہ آپ نے آئین کے آرٹیکل199 کے تحت کس طرح یہ درخواست دائر کی؟گیس قلت کا کون ذمہ دار ہے۔پہلے ٹھوس انفارمیشن اکھٹی کریں۔ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ گیس کی قلت پیدا ہو چکی ہے ۔بنیادی سہولیات فراہم نہ کرناآئین کی آرٹیکل نو کی خلاف ورزی ہے۔
۔جسٹس رسال حسن سید ریمارکس دیئے کہ گیس کچھ حد تک تو آرہی اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومتی مشنیری کام نہیں کررہی ۔درخواست گزار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ انڈسٹری اور چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔محمد شبیر ایڈووکیٹ نے کہ اس معاملے پرسابق چیف جسٹس کےحکم پرکمیشن بھی بناتھا۔جسٹس رسال حسن سید نے کہا کہ اگر کوئی ایسا حکم جاری ہوا ہے تو اس پر عملدرآمد کے لئے درخواست دیں۔ گیس قلت کے متعلق جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ درست ہے لیکن محض خبروں کی بنیاد پر نوٹس جاری نہیں کرسکتا۔اس بارے ٹھوس شواہد اکھٹے کریں،آئین کے آرٹیکل 199 میں یہ کہہ دیناکہ گیس قلت پوری کرنےاوربحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کی استدعا پر کیسے حکم جاری کرسکتے ہیں؟۔آپ ایم،ڈی یا وزیر کو درخواست دیں ۔
محمد شبیر ایڈووکیٹ نے عدالت سےاستدعا کی کہ آگر عدالت نوٹس لےتو تمام حقائق سامنے آسکتے ہیں۔جسٹس رسال حسن سید نے کہا سوری میں ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرسکتا۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔درخواست گزار نے عدالت سے حکومت اور اوگرا سمیت دیگر اداروں کو گیس کی قلت دور کرنے اور بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔