فاطمہ عارف: جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق نے سرگودھا میں ایک ہزار افراد کے ہجوم کے ہاتھوں مسیحی شہری پر بلا جواز تشدد، اس کے اہل خانہ کو بری طرح ہراساں کرنے اور پراپرٹی کو جلائے جانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے اور ایسے واقعات کے مستقل سدباب کے لئے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاہور پریس کلب میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق کے احتجاج میں شامل ہونے کے لئے سینئیر صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن حسین نقی بھی گھر سے باہر نکل آئے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی احتجاجی پریس کانفرنس میں حسین نقی کے ساتھ مشعل چوہدری، فاروق طارق،پیٹر جیکب،مشعل چوہدری ،عرفان مفتی , نائلہ ناز ،طاہر بشیر ، اقبال خان سمیت دیگر عہدیدار اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شریک ہوئے۔ انہوں نے متفقہ مطالبہ کیا کہ حکومت اعلیٰ ترین سطح پر مسیحی فیملی کے ساتھ اس ظلم کا نوٹس لے کر متاثرہ افراد کے خلاف ایف آئی آر واپس لے اور املاک کے نقصان کی تلافی کرے۔
سینئیر صحافی حسین نقی نے کہا کہ 1980 کی دہائی تک بلاسفیمی قانون میں سزا دو سال تھی، پھر یہ سزائیں شامل کی گئیں اور یہ معاملہ ملاؤں اور جاہل لوگوں کے ہاتھ میں دے دیا گیا جن کا ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ حسین نقی نے کہا کہ سرگودھا کا واقعہ پہلا نہیں، ایسے درجنوں واقعے ہو چکے ہیں۔ لاہور میں بھی مسیحیوں کی بستی جلائی گئی۔ حسین نقی نے زور دیا کہ سنہ 1980 کی دہائی میں جماعت اسلامی اور اس وقت کی مجلسِ شوریٰ میں موجود چند انتہا پسندوں کے اکسانے پر جو ترمیمی قانون لاگو کیا گیا اسے ختم کیا جائے اور سنہ 84 سے پہلے والا قانون بحال کیا جائے۔
مشعل چوہدری نے کہا کہ بلاسفیمی کے ہر خودساختہ واقعہ کے پیچھے ذاتی دشمنیاں ہی نکلتی ہیں، پراپرٹی کے جھگڑے نکلتے ہیں یا کوئی اور ذاتی عناد نکلتا ہے۔ ایسا ہی سرگودھا میں بھی ہوا ہے۔ سرگودھا میں ہزار سے زیادہ افراد نے بے رحمی سے سڑک پر مارا پیٹا۔ وہ ہسپتال میں بہت تشویش ناک حالت میں ہے، اس کے صحتیاب ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس فیملی کی حالت نا قابل بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت ہو گیا ، اب یہ ہم سے برداشت نہیں ہو سکتا
جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق کی جانب سے اقلیتوں کو درپیش مسائل اور تحفظات کے حوالے پریس کانفرنس میں سرگودھا میں مسیحی خاندان پر ہجوم کے حملے کے واقعے پر شدید مذمت کی گئی۔ عرفان مفتی کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے توہین رسالت کے الزمات پر تشدد واقعات میں اضافے کے رجحان پر آواز بلند کرنے اکھٹے ہوئے ہیں۔ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کا تعلق کسی بھی مذہب ،مسلک یا فرقے سے ہو تحفط فراہم کیا جائے۔پنجاب حکومت مجاہد کالونی سرگودھا میں مسیحی خاندان کے ساتھ انصاف کرے اور اقلیتوں کے حقوق یقینی بنائے جائیں۔