(امانت گشکوری)لاپتہ شاعر احمد فرہادکا پتا چل گیا،وفاقی حکومت نے عدالت میں لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مغوی کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی ۔مغوی شاعر کی اہلیہ عروج زینب نے ایمان مزاری کے ذریعے ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے،اٹارنی جنرل منصور اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے،جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
سینئر صحافی حامد میر بھی بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل ایمان مزاری نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک اور شہری لاپتہ ہوا جس کی چار دن بعد ایف آئی آر درج کی گئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ کی معلومات کیا ہے؟ وکیل ایمان مزاری نے جواب دیا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کر رہا تھا، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ آئی جی اسلام آباد اس معاملے کو دیکھ لیں،ابھی میں کچھ نہیں کہہ رہا صرف آپ کو کہا اس کو دیکھ لیں۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بولے کہ احمد فرہاد پولیس کی حراست میں ہے،تھانہ دھیر کوٹ کشمیر کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ کوہالہ پل کے بعد گرفتار کر کے دائرہ اختیار وہاں کا بنایا گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے وزیر قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ دوسری طرف کیوں کھڑے ہوگئے ہیں،آپ کو تو عدالتی معاون مقرر کیا تھا،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کہ جو عدالت کہے گی میں حاضر ہوں،جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ دیکھیں آپ آئے تو مسئلہ حل ہوگیا، کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے،ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ سب قانون کے مطابق کام کریں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کہ14،14 سال کے بچے بم باندھ کر پھٹ رہے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جوابات آنا باقی ہیں،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کہ آئین مقدم ہے جس میں ہر ایک کا کام متعین ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ جو دوسری سائیڈ پر کھڑے ہیں یہ بھی آرمی کیخلاف نہیں ہیں،سب سے زیادہ صحافیوں، پولیٹیکل ایکٹیوسٹ اور سیاستدانوں نے تکالیف برداشت کیں،عدالتی معاون حامد میر بولے کہ میں نے بطور عدالتی معاون اپنی تحریری گزارشات جمع کرا دی ہیں،میڈیا کے لوگ بھی اٹھائے گئے اور قتل بھی ہوئے،ہم مسنگ پرسنز کی مشکلات کو سمجھتے ہیں،پارلیمنٹ نے اچھا کام کیا اور بل بنایا تھا جس پر عمل ہوتا تو بہتر نتائج نکلتے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس بل میں ایک ترمیم کی سفارش آئی تھی،جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ کوئی آدمی پاکستان آرمی کے خلاف نہیں ہے، چند لوگوں کی غلط روش کا نقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے، سننے میں آیا کہ پیمرا نے عدالتی کاروائی ٹی وی پر دکھانے پر پابندی لگائی ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ سر وہ الگ معاملہ ہے جو یہاں زیر سماعت نہیں،سینئر صحافی حامد میر بولے کہ پیمرا رولز کے مطابق صحافیوں پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہوسکتی،مگر یہاں پیمرا نے ہمیں عدالتی کاروائی کو نشر کرنے سے روک دیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا سوشل میڈیا مہم کا ذکر،جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دئیے کہ تارڑ صاحب سوشل میڈیا کو چھوڑیں میں نہیں دیکھتا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا،عدالت نے ایمان مزاری کو تھانہ دھیر کوٹ آزاد کشمیر سے شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کرانے کی ہدایت کردی ۔