لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے میں حکومت کی غیر سنجیدگی سامنے آگئی

29 May, 2021 | 03:00 PM

Sughra Afzal

(علی رامے) لاہوریوں کو آلودگی سے بچانے کے منصوبے پر سرکاری رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے، باغوں کے شہر کو صاف شفاف رکھنے کیلئےعالمی مالیاتی بینک سے لئے گئے فنڈ میں سےا یک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔

پنجاب حکومت لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کیلئے منصوبہ بندی کرنے جارہی تھی جس کیلئےعالمی بینک سے 84 کروڑ روپے کا فنڈ تو لے لیا مگر نہ منصوبہ بندی ہوئی اور نہ ماحولیاتی سٹریٹجی اور یونٹ بن سکے۔حکومتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ منصوبے پر ابتک ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی جامع پلان بنایا جاسکا۔

 حکومتی ادارہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن ڈیپارٹمنٹ نے رپورٹ کو ریڈ الرٹ کر کے ایوان وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کردیا اور محکمہ ماحولیات کی غفلت بارے آگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد پانی، ہوا ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی کیلئے سیکٹرل حکمت عملیوں کی توسیع کرنا تھا، ماحولیاتی قانون سازی کے نفاذ کیلئے ایک مقررہ مدت کے اندر اصلاحات اور تکمیل کی جانی تھی۔

ذرائع کے مطابق لاہور پاکستان کے آلودہ شہروں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آگیا، شہر کی آب و ہوا مضرصحت قرار دی گئی ہے،  کوٹ لکھپت میں سب سے زیادہ ایئر کوالٹی انڈیکس 183 ریکارڈ کیا گیا، جبکہ عسکری ہائیٹس 145، ایمپریس روڈ گڑھی شاہو 139، فیز 8 ڈیفنس 136، ماڈل ٹاؤن 126، ایف سی کالج 126، مراتب علی روڈ گلبرگ 124، بیدیاں 122 اور لمز یونیورسٹی ڈیفنس میں 119 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ ماحولیات کیجانب سے شہریوں کو گھروں سے نکلتے وقت ماسک اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

مزیدخبریں