زین مدنی: عمران عزیز میاں قوال نے حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز ملنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
تماثیل تھیٹر میں اپنے بیٹوں عون علی اور رایان علی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عزیز میاں قوال کے صاحبزادے عمران عزیز میاں قوال نے بتایا کہ وہ عید پر راولپنڈی سے لاہور شفٹ ہور رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور فنکار نواز اور فنکار شناس شہر ہے میں بھی اس شہر میں رہ کے اپنی قسمت آزمانا چاہتا ہوں۔عمران عزیز میاں نے بتایا کہ وہ نو سال کی عمر سے میں اپنے والد صاحب کے ساتھ قوالی بیش کرتے رہے ہیں۔
عزیز میاں قوال کی وفات کے بعد ان کے چہلم پر 13جنوری 2001ء کو عمران عزیز میاں قوال کی دستار بندی کی گئی تھی، تب سے وہ اپنے والد کے مداحوں کو ان کی کمی محسوس نہین ہونے دے رہے۔ 22سال کی محنت کے بعد انہیں اب صدارتی ایوارڈ برائے تمغہ امتیاز ملا ہے۔عمران عزیز میاں نے کہا کہ میں نے دن رات مشقت کر کے اپنے والد عزیز میاں کے کام کو آگے بڑھایا ہے اب میرے بچے
عون علی اور رایان علی بھی اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس فن کو آگے لے کر جائیں گے۔
عمران عزیز میاں نے کہا کہ بالی ووڈ ،نارتھ امریکہ اور یورپ میں جا کر پرفارم کیا ہے ۔مڈل ایسٹ میں بھی پرفارم کیا ہے۔سب سے زیادہ مزا اپنے ملک پاکستان میں ہی آتا ہے۔
عمران عزیز میاں نے کہا کہ دو سو سال پہلے قوالی کا رنگ اور تھا اور آج کی قوالی میں بڑی تبدیلی آگئی ہے۔قوالی کا تعلق قولِ نبی ﷺ سے ہے ۔حضرت امیر خسرو نے قوالی کو بنایا وہ پہلے قوال تھے۔آج قوالی کو انٹرٹیمنٹ بنا دیا گیا ہے ۔ ہمارے بڑوں نے قوالی کو ذہنی عیاشی کا ذریعہ نہیں، ذریعہ تبلیغ بنایا۔ نئے لوگوں کو قوالی سیکھنی چاہیے۔بالی ووڈ میں جا کر کام کرنا پاکستان کی وجہ سے ہی ہوا۔دعا ہے کہ ہماری انڈسٹری اتنی طاقتور ہو جائے کہ ہمیں کہیں جانا ہی نہ پڑے بلکہ وہ لوگ یہاں آکر کام کریں۔حکومت پرفارمنگ آرٹ پر توجہ دے۔
انڈیا میں کاک ٹیل اور بجرنگی بھائی جان میں کام کیا ہے۔ انڈین فلم بجرنگی بھائی جان کے لئے گایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے عدنان سمیع سے وہ قوالی کرالی۔
عمران عزیز میاں نے کہا کہ مجھے والد صاحب کی ساری قوالیاں پسند ہیں۔وہ خود شاعری کرتے تھے جب تک زندگی ہے عزیز میاں کو پریزینٹ کرتا رہوں گا۔عمران عزیز میاں نے کہا کہ عزیز میاں کے انداز میں ہی قوالی کرتا ہولیکن سو دفعہ کوشش کرلوں عزیز میاں نہیں بن سکتا۔