مختار انصاری کی بیوہ کو جنازے پر آنے سے روکنے کے لئے آبائی علاقہ میں کرفیو کا سماں

29 Mar, 2024 | 06:38 PM

سٹی42: مختار انصاری کی اتر پردیش کی جیل میں مبینہ سلو پوائزننگ سے وفات کے بعد بھارت کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اثر اور  ہندوتوا کے پرچار میں بدنام میڈیا آؤٹ لیٹس مختار انصاری کی بیوہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کر رہی ہیں۔مختارانصاری کے آبائی قبرستان اور اس کے اطراف کے علاقہ مین سادہ لباس میں سینکڑوں پولیس اہلکار کھڑے کر کے خوف پھیلایا جا ہا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ انتظام مختار انصاری کی بیوہ کو گرفتار کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ 

مختار انصاری کی وفات کے بعد بتایا جا رہا ہے کہ ان کی اہلیہ  افسہ انصاری اگر ان کے جنازہ کے لئے سامنے آئیں تو انہیں فوراً گرفتار کر لیا جائے گا کیونکہ ہندوتوا پرست میڈیا آؤٹ لیٹس انہیں بھی گینگسٹر بلکہ "لیڈی ڈان" قرار دیتا ہے کیونکہ ان پر بھی ہندوتوا کے زیر اثر پولیس اہلکاروں نے مقدمات درج کر رکھے ہین اور انہیں مفرور قرار دے رکھا ہے۔

ہندوتوا کا پرچار کرنے میں ہمیشہ آگے آگے دکھائی دینے والی میڈیا آؤٹ لیٹ نیوز 18 نے مختار انصاری کی وفات کے بعد تمسخر اڑاتے ہوئے یہ "خبر" نشر کی کہ ـکیا  مختار انصاری کی اہلیہ افسہ انصاری جو یوپی پولیس کی 'لیڈی ڈان' کی فہرست میں سرفہرست ہیں اور فرار ہیں، جمعے کے روز قبرستان میں گینگسٹر سیاست دان کو آخری الوداع کریں گی؟ـ

دفعہ 144 نافذ کرنے کے باوجود، یوپی پولیس نے غازی پور کے محمود آباد میں مختار انصاری کے خاندان کے آبائی قبرستان میں سیکورٹی بڑھا دی ہے اور مختار انصٓری کی بیہ  افسہ کے جنازہ میں آنے پر کڑی نظر رکھنے کے لیے سادہ کپڑوں میں بہت سے پولیس اہلکار تعینات کر کے پورے علاقہ کو عملاً مقبوضہ کشمیر جیسا بنا دیا ہے۔غازی پور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اوم ویر سنگھ نے فخر کے ساتھ  بتایا  کہ  "ہم نے قبرستان اور اس کے ارد گرد سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم نے سادہ کپڑوں میں عملے کو تعینات کیا ہے تاکہ علاقے میں اس کی مفرور بیوی کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جا سکے اور کسی بھی امن و امان کی خلاف ورزی سے بچا جا سکے،" 

اتر پردیش کے ممتاز مسلمان سیاستدان مختار انصاری کا جمعرات کو یوپی کی بندہ ڈسٹرکٹ جیل میں قید کے دوران مبینہ سلو پوائزننگ سے انتقال ہو گیا ہے اور آج ان کا جنازہ ہونے کی توقع ہے۔مختار انصاری کو جمعرات کی رات 8.25 بجے بندہ ڈسٹرکٹ جیل سے نیم مردہ یا مردہ حالت مین ہسپتال لایا گیا۔ بعد میں ڈاکتروں نے دعویٰ کیا کہ ان کی وفات دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جبکہ مختار انصٓری کے بیٹے عمر انصٓری کا کہنا ہے کہ انہیں ایک روز پہلے ہی ہسپتال میں  14 گھنٹے رکھنے کے بعد انتہائی خراب حالت میں جیل واپس بھیجا گیا تھا اس وقت ان کا پیٹ پھولا ہوا تھا ور انہیں دل کا مسئلہ نہیں تھا۔ عمر انصاری اس موت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اپوزیشن کانگرس اور سماج وادی پارٹی بھی یہی مطالبہ کر رہی ہیں۔  مختار انصاری کے وکیل نے دو ہفتے پہلے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ انہیں جیل میں سلو پوائزننگ کر کے مارا جا رہا ہے ان کا طبی معائنہ کروایا جائے۔

مزیدخبریں