سٹی42: بھارت میں ہندوتوا کی شدید ضربوں سے نڈھال ریاست اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مخالف مسلمان سیاستدان مختار انصاری کی بندہ ڈسٹرکٹ جیل میں عین متوقع وفات سے شدید خوف اور اشتعال پھیل گیا ہے۔ اپوزیشن کانگرس نے مختار انصاری کی وفات کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔
مختار انصٓری کی جیل مین وفات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی یوگی حکومت نے اتر پردیش میں کسی ردعمل کو طاقت سے کچلنے کے لئے سکیورٹی سخت کر دی ہے اور مختار انصاری کے آبائی علاقہ کو جگہ جگہ سینکڑوں پولیس اہلکار کھڑے کر کےعملاً نو گو ایریا بنا دیا ہے۔
مختار انصاری سنہ 2005 سے قید میں ہیں، وفات کے وقت وہ اتر پردیش کی جیل میں قید تھے۔ وہ بار بار بتا چکے تھے کہ انہیں حراست کے دوران قتل کر دیا جائے گا۔ جمعرات کی رات ڈسٹرکٹ جیل میں بے ہوش ہونے (یا فوت ہونے ) کے بعد انہیں کو بندہ کے ہسپتال لے جایا گیا۔ ان کی وفات کا رسمی اعلان ہسپتال لے جائے جانے کے کچھ گھنٹے بعد کیا گیا۔ آج صبح ان کا پوسٹمارٹم کروایا گیا۔ تاہم کسی کو بھی یقین نہیں کہ اس پوسٹمارٹم سے حقائق سامنے آئیں گے۔
مختار انصاری کی وفات کی ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کا مطالبہ
اپوزیشن کی یو پی میں طاقتور جماعت سماج وادی پارٹی نے بھی کانگرس کے مطالبہ کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ سی بی آئی مختار انصاری کی وفات کے سکینڈل کی جانچ کرے یا جیسے کانگرس کہہ رہی ہے اس موت کی تحقیقات ہائی کورٹ کا جج کرے۔ مختار انصاری ماضی میں تشدد کی سرگرمیوں میں ملوث رہے لیکن طویل عرصہ سے وہ سیاست کر رہے تھے اور سماج وادی پارٹی کے سرگرم لیڈر تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دوران ان پر قاتلانہ حملے ہوئے۔
مختار انصاری کے حامی اور اہل خانہ ان کی موت کو زہر دیئے جانے کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں جبکہ بھاجپا حکومت کے زیر اثر لوگ اسے دل کا دورہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ مختار انصاری کو جیل میں منصوبہ بندی کے ساتھ زہر دیا گیا۔ خود مختار انصاری بار بار کہہ چکے تھے اور عدالت میں بھی درخواست دائر کر چکے تھے کہ جیل میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔
مختار انصاری کے بیٹے اور ان کے بھائی نے اس وفات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ انہیں جیل میں ہی زہر دیا گیا تھا،
مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو روز قبل میں ان سے ملنے آیا تھا لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی، طبیعت ناساز ہونے کے باوجود انہیں جیل بھیج دیا گیا، ان کا پیٹ پھولا ہوا تھا تو دل کا دورہ کیسے ہو سکتا تھا۔ جو ویڈیو وائرل ہوئی، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان کا پیٹ پھولا ہوا تھا، ان کی حالت تشویشناک تھی، انہیں آئی سی یو میں داخل کرنے کے لیے لایا گیا، لیکن 12-14 گھنٹے بعد انہیں واپس جیل بھیج دیا گیا۔
اتر پردیش میں کرفیو کا سا سماں
مختار انصاری کی وفات کے بعد اتر پردیش کے کئی شہروں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے مسلان آبادی والے تقریباً سبھی علاقوں مین عملاً کرفیو جیسا سماں پیدا کر دیا گیا ہے۔ یو پی کی حکومت مختار انصٓری کے جنازہ پر کسی بڑے اجتماع کو روکنے کے لئے بے جا خوف و ہراس پھیلانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ بانڈہ، ماؤ، غازی پور اور وارانسی اضلاع میں اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ مزید برآں، این ڈی ٹی وی کے مطابق، ریاست بھر میں بڑے اجتماعات پر پابندی کے امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔
مختار انصاری کون تھے
غازی پور میں ماو صدر کی نشست سے پانچ مرتبہ لوک سبھا کا رکن منتخب ہونے والے 63 سالہ مختار انصاری اتر پردیش میں کمزور مسلمان کمیونٹی کے طاقتور رہنما تھے۔ ان کا طاقتور ہونا ہندوتوا کا اتر پردیش مین نفاذ کرنے کے لئے طویل عرصہ سے سازشیں کرنے والے جن سنگھی گروہ کے راستہ کی رکاوٹ تھا جسے ہٹانے کے لئے طویل عرصہ تک پروپیگنڈا کر کے مختار انصاری کو غنڈہ قرار دلوایا گیا اور ان پر مقدمات کی بھرمار کروا دی گئی۔ مختار انصاری 2005 سے جیل میں قید تھے اس کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی انہین اپنے راستے کا بڑا پتھر تصور کرتی تھی اور ہر سطح پر اس کا برملا اظہار کرتی رہی ہے۔
مختار انصاری کی سلو پوائزننگ کا وفات سے پہلے انکشاف
منگل کی صبح بھی مختار انصاری کو انتہائی خراب حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔ ان کا پیٹ بری طرح پھولا ہوا تھا۔ وہ میٹ میں درد کی شکات کر رہے تھے اور انہیں قے آ رہی تھی۔ مختار انصاری کے بھائی ممبر پارلیمنٹ افضل انصاری بھائی سے ملنے ہسپتال گئے تھے، انہوں نے واپس آ کر بتایا تھا کہ مختار انصاری کو جیل میں زہر دیا گیا ہے۔
مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے گزشتہ ہفتے بارہ بنکی کی عدالت مین درخواست دائر کی تھی کہ مختار انصاری کو جیل میں سلو پوائزننگ کی جا رہی ہے، ان کا مفصل طبی معائنہ کروانے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے تشویش ناک صورتحال سامنے آنے کے باوجود اس درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
کیا مختار انصاری واقعی غنڈہ تھے؟
مختار انصاری پر ان کے مخالف کٹڑ ہندوتوا پرست گروہوں نے منظم کوششیں کر کے 60 مقدمے بنوا رکھے تھے۔ 13 مارچ کو ہی انہین ایک اور مقدمہ میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ اس مقدمہ مین مختار انصاری کا جرم یہ بتایا گیا کہ انہوں نے 1990 میں اسلحہ کا ایک لائسنس بنوانے کے لئے جعلی دستاویزات بنائیں۔ اس ایک ہی مقدمہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انصاری "غنڈہ" تھے یا کیا تھے۔
ان کے حامی کہتے ہین کہ مختار انصاری علاقہ میں اپنے ووٹروں کے محافظ تھے اور واقعتاً اندر سے طاقتور تھے۔ وہ اپنے ووٹروں کے دکھوں میں شریک ہوتے تے اور ہر آڑے وقت میں ان کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے آگے کھڑے ہوتے تھے۔
ٍ