تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب

29 Mar, 2024 | 02:28 PM

(ویب ڈیسک)بھارت ہمیشہ سے خطے میں دہشتگردی کی پشت پناہی کرتا چلا آیا ہے۔

مودی کے دور حکومت میں انتہا پسند پالیسیوں کے تحت بھارت اپنے پڑوسی ممالک کے لئے خطرہ بن چکا ہے،پاکستان کی سرزمین کو ہمیشہ بھارت نے اپنے دہشتگردانہ عزائم کی تکمیل کے لئے استعمال کرنے کی کوششیں کیں،پاکستان میں ہونے والی زیادہ تر دہشتگردی کی کارروائیوں کے تانے بانے بھارت سے جا ملتے ہیں۔

ازلی دشمن بھارت نے ہمیشہ بزدلانہ وار کرتے ہوئے معصوم پاکستانی شہریوں پر حملے کئے،25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشتگردوں کی جانب سے تربت نیول ایئر بیس پر حملہ کیا گیا ۔اس حملے اور اس سے قبل ہونے والے حملوں میں یہ مماثلت پائی جاتی ہے کہ دہشتگردوں کے حملے کے ساتھ ہی خبر فوری طور پر بھارتی سوشل میڈیا پر چلنا شروع ہو جاتی ہے،یہ محض اتفاق نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والے دہشتگردوں اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان قریبی روابط موجود ہیں۔

تربت نیول ایئر بیس پر ہونے والے حملے کو پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے تمام دہشتگردوں کو جہنم واصل کرتے ہوئے ناکام بنایا۔حملے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ شاید تربت نیول ایئر بیس پر بہت بڑی تباہی ہو چکی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔یہ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ  پاکستان میں ہونے والےحملوں کی تشہیر کرنا بھارت اور دہشت گردوں کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے۔

حملے کے ساتھ ہی بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جو پوسٹس دیکھنے کو ملیں ان میں کہا گیا بی ایل اے کی جانب سے تربت نیول ایئر بیس پر حملہ کر کے بھاری نقصان پہنچایا گیا۔

حملے میں پاکستان کے متعدد فوجیوں کی شہادت کا بھی  کہا گیا، چینی ساختہ ہیلی کاپٹرزکے تباہ ہونےکا بھی جھوٹ بولا گیا جوکے سب کچھ جھوٹ ثابت ہوا۔اتنی لمحہ بہ لمحہ تفصیلات اس بات کا ثبوت ہیں کہ تربت حملے میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ کسی نہ کسی طرح ملوث ہے۔

4 نومبر 2023 کو میا نوالی ایئر بیس پر حملے کے شواہد بھی بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں،یاد رہے کہ میانوالی بیس حملے کے دوران بھی بھارتی سوشل میڈیا سے جھوٹ پر مبنی ٹوئٹ سامنے آئے تھے۔ان تمام حقائق سے یہ بات ثابت ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے دہشتگرد تنظیموں کو مکمل مدد فراہم کر رہا ہے۔

مزیدخبریں