طیب سیف: سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو سپریم کورٹ احاطہ میں بزرگ شہری نے روک لیا۔
بزرگ شہری نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کا کیس ہے کوئی سنتا نہیں۔ جس پر سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بابا میں وکیل نہیں ہوں نا کوئی میرے پاس وکیل ہے۔
بزرگ شہری نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میرا کیس عدالت میں لگوائیں۔ جس پر شیخ رشید نے الٹا سوال کیا کہ تمہیں عدالت کے اندر کس نے آنے دیا ہے، بابا سپریم کورٹ میں ڈنڈا لیکر پہنچ گیا ہے۔
قبل ازیں شیخ رشید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 90 دن میں انتخابات آئین کا اٹل فیصلہ ہے، جو بھی اس سے بھاگے گا جمہوری نظام کے خاتمے کی بنیاد رکھے گا، 50 فیصد مہنگائی اور 83 فیصد پاکستانیوں کی بے روزگاری میں اضافہ تشویشناک ہے، پہلے حکومت اور اپوزیشن میں تصادم تھا اب حکومت پارلیمنٹ کو عدلیہ کے ساتھ تصادم کی طرف لے کر جا رہی ہے، سارا ملک تقسیم اور تفریق ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک انارکی اور خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے، اہم فیصلے کرنے ہوں گے ورنہ یہ کھیل زیادہ دیر نہیں چل سکتا، مسئلہ پیسے اور سکیورٹی کا نہیں نیت کا ہے کیونکہ حکومت سے لوگوں کی نفرت اس جگہ پہنچ گئی ہے کہ حکومت عوام میں جانے کیلئے تیار نہیں ہے، آٹے کی جگہ موت اور بورا بانٹا جا رہا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کے تابع ہے اور آئین کا کوئی لاڈلہ نہیں، پاکستان کے تمام ادارے وزیراعظم سمیت سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، ن لیگ کا عدلیہ پر حملہ کوئی نئی بات نہیں، حکومتی بل الیکشن روکنے کی ناکام کوشش ہے، تبدیلی آئینی ترمیم کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتی، جو عدالت کی حکم عدولی کرے گا وہ بغاوت کو دعوت دے گا۔