سٹی 42 : دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں،ملکوں کے ملک بند ہیں، سات لاکھ کے قریب اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں،سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں امریکا،چین،اٹلی ،فرانس ،سپین ،جرمنی ،برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک شامل ہیں،لاک ڈائون کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہیں،پورے کے پورے خاندانوں کے گھروں میں رہنے کی وجہ سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ طلاق کی درخواستیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
یورپی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث فرانس میں کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور گھریلو تشدد کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فرانس میں 17 مارچ سے 15 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا تاہم کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث اب اس میں مزید 2 ہفتوں کا اضافہ کردیا گیا ہے۔فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹنر نے گھریلو تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں بدزبانی کرنے والے افراد کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
کرسٹوف کاسٹنر کے مطابق حالیہ 11 دن کے لاک ڈاؤن میں صرف پیرس میں گھریلو تشدد کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ فرانس میں مجموعی طور پر 30 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔پہلے ہی یورپ میں گھریلو تشدد کی سب سے زیادہ شرح فرانس میں ہے اب لاک ڈاؤن کے دوران بھی پولیس گھریلو جھگڑوں کی شکایات پر دوڑتی رہتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرانس میں ہرسال 2 لاکھ 19 ہزار خواتین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں 18 سے 75 سال تک عمر کی خواتین شامل ہوتی ہیں جبکہ ان میں سے صرف 20 فیصد خواتین رپورٹ درج کراتی ہیں۔
ہر تیسرے دن ایک خاتون کا قتل سرکاری اعدادو شمار کے مطابق ہر تیسرے دن ایک خاتون اپنے موجودہ یا سابقہ ساتھی کے ہاتھوں قتل کردی جاتی ہے۔فرانس میں گھریلو جھگڑے کی شکایت کےلیے 3919 ایمرجنسی نمبر جاری گئے ہیں تاہم وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ایسی شکایات کے لیے کوڈ سسٹم کا اجرا کیا جارہا جس کے ذریعے کسی فارمیسی پر بھی جاکر خفیہ کوڈ ورڈ کے ذریعے شکایت درج کرائی جاسکے گی۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس سے فرانس میں 32 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ مہلک وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار 995 ہوچکی ہے۔
ادھر چین کے صوبوں ووہان اور ہوبئی میں زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے،شہر میں کاروباری مراکز کھلنا شروع ہوگئے ہیں،لوگوں کے گھروں میں رہنے کی وجہ سے ان کی نفسیات متاثر ہوئی ہیں،ان کو نارمل لائف کی طرف لانے کیلئے حکومت کوشش کررہی ہے لیکن خاندانوں کے گھر میں وقت گزارنے سے ادواجی زندگی بھی متاثر ہوئی ہے کئی شوہرے اور بیویوں کے پول کھل گئے ہیں،طلاق کیلئے درخواستیں دینے والے مردو خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے،ایک اندازے کے مطابق تقریباً 300فیصد طلاق کی شرح میں اضافہ ہوچکا ہے۔