رومیل الیاس : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن سے عوام اور فوج کے درمیان نفرتیں بڑھیں گی،عوام اور پاکستان کے مفاد میں ہے کہ کوئی نیا آپریشن شروع نہ کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نےمنصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیڈر شپ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ملک بھر سے جماعت اسلامی کے رہنما لیڈر شپ کانفرنس میں شریک ہیں۔پاکستان کسی بھی فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ فوجی آپریشن کی تاریخ گواہ ہے کہ کبھی بھی فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوا۔ جنرل مشرف نے امریکی محبت میں گرفتار ہو کر ملک کی سرحدیں اور فوجی اڈے امریکہ کے حوالے کر دئیے۔ جب سے امریکہ کا ساتھ دیا ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ ڈالروں کی خاطر امریکہ کا ساتھ دے کر ملک کا نقصان کیا گیا۔ فوج متحمل نہیں ہو سکتی کہ ملک کے عوام اس کے ساتھ نفرت کریں۔ اگر آپریشن کرنا ضروری ہے تو بتایا جائے گزشتہ جو آپریشن کئے گئے ان سے کیا حاصل ہوا ہے۔ عوام اور پاکستان کے مفاد میں ہے کہ کوئی نیا آپریشن شروع نہ کیا جائے۔ چائنہ کے نام پر آپریشن کیا جا رہا ہے اور ہتھیار امریکہ سے لئے جا رہے ہیں۔ جب آپ مڈل کلاس کے لئے تعلیم اور صحت کے دروازے بند کریں گے بجلی کے بل لوگوں کے سر پر ماریں گے تو حالات خراب ہونگے۔ فوجی آپریشن سے عوام اور فوج کے درمیان نفرتیں بڑھیں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ افغانستان کے معاملے کو جذباتی انداز میں نہ دیکھا جائے۔ پاکستان اور افغانستان میں بدامنی پھیلے گی تو خطے کو نقصان ہوگا۔ افغان طالبان سے بھی کہتا ہو کہ پاکستانی عوام نے چالیس سال افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ افغان طالبان چند عناصر کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم سے دشمنی نہ لیں۔ ہم سب کے لئے مفید ہے کہ امن کی جانب بڑھا جائے۔ پاکستان، چین اور افغانستان کو مل کر بات چیت کرنی چاہیے۔کہا جا رہا ہے کہ چین کے کہنے پر آپریشن کیا جارہا ہے حالانکہ چین کے افغانستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی لڑائی سے بھارت خوش ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کا بحران حل کرنے کے لئے ایران سے بات چیت کی جائے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بنایا گیا ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ مراعات حاصل کرنے کے لئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئیں۔ ججوں کو بھی مراعات دے دی گئیں وہ بھی نہیں بولے۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا۔پہلے گندم کا بحران پیدا کیا گیا اب کپاس کا بحران پیدا کیا جارہا ہے۔ ادوایات مہنگی کر دی گئیں زندگی بچانے والی چیزوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔ آئی ایم ایف کے غلاموں نے اشرافیہ دوست بجٹ بنایا ہے۔ آئی ایم ایف کے غلاموں کے خلاف ہماری تحریک شروع ہوچکی ہے۔
حکومت اور اسکے اتحادی فارم 47 کی پیداوار ہیں جو عوام کے لئے کچھ نہیں کرسکتے۔یہ ٹولہ صرف پاکستان کی بربادی کرنے آیا ہے۔ جماعت اسلامی ہر عوامی مسئلے پر عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ جماعت اسلامی اپنے پلیٹ فارم سے عوامی جدوجہد جاری رکھے گی۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور چاروں صوبائی صدور بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔