ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اپوزیشن کے 11 ارکان پر اسمبلی کے دروازے بند، رکنیت معطل کردی گئی

اپوزیشن کے 11 ارکان پر اسمبلی کے دروازے بند، رکنیت معطل کردی گئی
کیپشن: Punjab Assembly rioted
سورس: web desk
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)    پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد سپپکر ملک محمد احمد خان نے ایتھکس کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ایوان کی کارروائی کے دوران ہلڑ بازی اور ہنگامہ آرائی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابہ اور ہلڑ بازی کرنے پراسپیکر اسمبلی نے سخت ایکشن لے لیا، اپوزیشن کے گیارہ ارکان پر اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی،اسپیکرپنجاب اسمبلی کا ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنےکے لئے ایتھکس کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔

ملک احمد خان نے کہا ہے کہ گذشتہ روز کچھ ارکان نے ایوان میں نازیبا گفتگو کی اور گالیاں دیں،ہلڑ بازی کرنے والوں کی رکنیت موجودہ سیشن کے لئے معطل کی گئی،پارلیمان میں ہلڑ بازی یا گالیاں کسی صورت برداشت نہیں،کوئی ایوان کا ماحول خراب کرےگا تو ہر صورت ایکشن لیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شور شرابہ اور ہلڑ بازی،اسپیکر اسمبلی کا ایکشن،اپوزیشن کے گیارہ ارکان پر اسمبلی میں داخلے پر پابندی لگادی ،معطل ہونے والوں میں ذوالفقار علی،رانا شہبازاحمد، محمد عاطف، طیب راشد شامل،امتیاز محمود، حافظ فرحت عباس، چوہدری محمد اعجاز شفیع، رانا اورنگزیب، شعیب امیر، اسامہ اصغر علی گجر اور اسد عباس بھی فہرست میں شامل ہیں۔

ارکان پر پابندیوں کے خلاف اپوزیشن نےپنجاب اسمبلی گیٹ پر دھرنا دے دیا،اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی توقیدیوں کے لئے وین بھی آ گئی،پولیس تعینات کر دی گئی،اپوزیشن لیڈرملک احمد بھچر کا کہنا ہے کہ ہمارے ارکان کو احتجاج کا حق نہیں دیا جا رہا،جو جمہوریت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کو چلانا میری ذمہ داری ہے، کسی صورت ماحول خراب نہیں ہونے دوں گا،ہم گندی زبان استعمال کر کے ایک دوسرے کو اشتعال نہیں دلانا چاہیے، احتجاج سب کا حق ہے، اب احتجاج غلیظ گالیوں تک پہنچ چکا ہے، پہلے ہلڑ بازی، شورشرابا تھا اب بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی ہے، ایوان میں اپوزیشن کی اشتعال انگیز نعرے بازی اور الزام تراشی معمول بنا چکی ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میری موجودگی میں ایوان کے اندر گالیاں دی گئیں،  اسمبلی میں بیہودہ نعروں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔