ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پولیس ریکارڈ کے ڈیجیٹل اور مینوئل اندراج  میں تضاد،عدالت نے رپورٹ طلب کر لی

پولیس ریکارڈ کے ڈیجیٹل اور مینوئل اندراج  میں تضاد،عدالت نے رپورٹ طلب کر لی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ  نے پولیس ریکارڈ کے ڈیجیٹل اور مینوئل اندراج  میں تضاد پر اظہار ناراضگی  کرتے ہوئے چیئرمین پنجاب انفارمیشن بورڈ کو سنئیر ایکسپرٹ کے ہمراہ تین جولائی کو پیش ہونے کا حکم  دیدیا۔
 عدالت نے پولیس ریکارڈ کے ڈیجیٹل اور مینوئل روزنامچہ جات اور ایف آئی آر کے متعلق رپورٹ بھی  طلب کرلی،جسٹس علی ضیاء باجوہ  کا  مسمات ساجدہ پروین  کی  بازیابی کے متعلق  سماعت کا تحریری حکم جاری کیا ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی آر پہلے وقوعہ کا استغاثہ بعد میں آتا یے، قانون کے مطابق روزنامچہ جات پر اندراج نہیں ہورہا ، ریکارڈ پر ٹمپرنگ ہورہی ہے، جس طرح روزنامچہ جات چلائے جارہے ہیں ، اس سے انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

 جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مزید ریمارکس دئیے کہ  ڈیجیٹل اور مینوئل روزنامچے میں تضاد ہوتا ہے، محرر ، ایس ایچ او ہی نہیں سنئیر افسر بھی ذمہ دار ہیں ، عدالت کے استفسار پر ڈی آئی جی ، آئی ٹی احسن یونس نے بتایا کہ  اس پراجیکٹ کے ایک فیز پر 33 کروڑ روپے خرچ ہوئے ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ  عوام کے پیسے کا غلط استعمال کیوں کیا جارہا ہے، اس پراجیکٹ میں بہت خامیاں ہیں ، ڈی آئی جی ، آئی ٹی احسن یونس عدالت کے سوالات بارے تسلی بخش جواب نہ دے سکے ،  فاضل جج نے ریمارکس دئیے بے گناہوں کو من گھڑت مقدمات میں پھنسانا اور قانون کی قدر کو مجروح کرنا ہے، ۔قانون میں ترمیم اور بہتری کا بنیادی مقصد ہمیشہ اسے مزید موثر اور شفاف بنانا ہونا چاہیے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ طریقہ کار واضح اور منصفانہ ہو۔

عدالتی ہدایات کے باوجود  پولیس ریکارڈ کو قانون کے مطابق برقرار نہیں رکھا گیا،پولیس کی  لاپرواہی کے باعث لاتعداد مقدمات میں انصاف  نہیں مل پاتا ،  پولیس کی لاپرواہی آئین کے آرٹیکل 4، 9، 10، 10-A، اور 14 کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت کے سامنے پیش کی گئی ابتدائی رپورٹس  تضادات کو ظاہر کرتی ہیں،  جسٹس علی ضیاء باجوہ  نے مزید کہا کہ ٹمپرنگ  ڈیجیٹلائزیشن کے پورے نظام اور اس کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔ 

ڈی آئی جی لیگل یہ  معاملہ آئی جی پنجاب کے نوٹس میں لائیں ،آئی جی کی جانب سے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کی جائے  آئی جی ،پولیس ریکارڈ کی دیکھ بھال کے طریقہ کار پر سختی سے عمل درآمد  کو یقینی بنائیں ، چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ،سینئر  انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہر کے ہمراہ پیش ہوں ، چیئرمین پی آئی ٹی بی پولیس ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن پر ایک جامع رپورٹ کے ساتھ عدالت کی معاونت کریں ، پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل شاہد نواب چیمہ پیش ہوئے،ڈی آئی جی ، آئی ٹی  احسن یونس ، ڈی آئی جی لیگل اویس احمد ملک سمیت دیگر پولیس افسران پیش ہوئے،کیس کی آئندہ سماعت 3 جولائی کو ہوگی۔

Ansa Awais

Content Writer