سٹی42: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیریان وائٹ کیس کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی زندگی میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست گزاریہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ٹیریان وائٹ بانی پی ٹی آئی کی حقیقی اولاد ہے یا ان کے زیر کفالت رہی ہے، صرف ٹیریان جیڈخان وائٹ ہی قانونی حق وراثت یا ولدیت کیلئےغیرملکی عدالت کی ڈگری قابل عمل بنانےکا حق محفوظ رکھتی ہے، دیگر کوئی اورشخص قانونی طورپرایسا نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ دیا کہ اس کیس کا فیصلہ پہلے ہی محفوظ ہو چکا تھا اور چیف جسٹس کے بینچ سے الگ ہونے کے باوجود دو ججز کا اکثریتی فیصلہ موجود تھا اس لیے اس پر مزید سماعت کی گنجائش نہیں۔
عدالت نے سابقہ بینچ کے دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے اکثریتی فیصلے پر انحصار کرتے ہوئے 54 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی وجوہات میں لکھاکہ درخواست گزار یہ ثابت نہیں کر سکا کہ عمران خان نے کبھی ٹیریان کی نگہداشت اور پرورش کی ذمہ داری نبھانے کا اقرار کیا ہو، کو وارنٹو کی رٹ کے قابل سماعت ہونے کے لیے ایسے غیر متنازعہ حقائق کو عدالتی ریکارڈ پر لانا ضروری تھا جس سے مزید وضاحت، تفتیش یا تحقیقات کی ضرورت نہ پڑے۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ وہی فریق عدالت آسکتا ہے جوغیرملکی عدالت کی ڈگری کوپاکستان میں قابل عمل کروانا چاہتا ہو۔ صرف ٹیریان جیڈ خان وائٹ ہی قانونی حق وراثت یا ولدیت کیلئے غیرملکی عدالت کی ڈگری قابل عمل بنانےکا حق محفوظ رکھتی ہے، دیگر کوئی اورشخص قانونی طورپرایسا نہیں کرسکتا، درخواست گزارپاکستانی شہری اورامریکی عدالت کے فیصلے میں خود فریق نہیں ہے۔ پٹیشنر نے امریکا کی لاس اینجلس کی عدالت سے13 اگست1997 کو ڈگری ہونے والے مقدمہ کا حوالہ دیا تھا۔
عمران خان کے اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو پاکستان میں اپنی قانونی دستاویزات میں ظاہر نہ کرنے اور کاغذات نامزدگی میں بھی اسے بیٹی ظاہر نا کرنے پر بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست میں عمران خان پر زنا سمیت غیرقانونی وناجائز رشتوں کے الزامات لگائے گئے، پٹیشنراس بات کا عینی شاہد ہے نہ ہی وہ اس کی تصدیق کسی تسلیم شدہ عدالتی فیصلے سے ثابت کرسکا۔ پٹیشنرنےعمران خان کی ذاتی زندگی اور کردارپرالزامات لگاکر ٹیریان جیڈ خان کی زندگی پربھی سوالیہ نشان اٹھائے۔ اس سے اس خاتون کی آئندہ زندگی پرگہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ الزامات قرآن وسنت کے منافی اور غیرتسلیم شدہ ہیں، عدالت آئین کے آرٹیکل199کے تحت متنازعہ امرپرکسی بھی قسم کے استقرارحق کا فیصلہ دینے کی مجازنہیں۔