(ویب ڈیسک) جسمانی وزن میں اضافہ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا، موٹاپا متعدد امراض کا باعث بن سکتا ہے۔درحقیقت طبی ماہرین تو موٹاپے کو صحت کے لیے بہت زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن زیادہ بڑھ جانے سے گھٹنوں، کہنی اور ٹخنوں کے جوڑ پر بوجھ زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تکلیف دہ مرض لاحق ہوجاتا ہے۔جسم میں اضافی چربی اعضا اور جوڑوں پر غیرضروری بوجھ بڑھاتی ہے اور اسے برداشت کرنے کے لیے انہیں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے، اس جسمانی تنا? اور دبا ؤ نتیجے میں متاثرہ فرد درمیانی عمر میں ہی بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ موٹاپے کا شکار ہونے پر بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
جسمانی وزن میں اضافہ کسی فرد کی جانب سے ناقص غذا کے استعمال کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، چربی کی کچھ مقدار صحت کے لیے اچھی اور ضروری ہے تاکہ جسمانی افعال مناسب طریقے سے کام کرسکیں مگر بہت زیادہ چربی کھانے کے نتیجے میں آنتوں کے لیے اسے پراسیس کرنا ناممکن ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے قبض کا مرض اکثر شکار بنانے لگتا ہے۔
انسولین وہ ہارمون ہے جو گلوکوز کو دوران خون سے باہر منتقل کرتا ہے، موٹاپے کے شکار افراد میں یہ کبھی کام کرتا ہے، کبھی نہیں، اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز جمع ہونے لگتی ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ مختلف طبی مسائل بالخصوص ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن جاتی ہے۔
موٹاپا اور اس سے جنم لینے والی پیچیدگیوں کے حوالے سے موجودہ نسل کے مسائل دگنے ہیں۔ ایک تو سیدھا سا اصول ہے، زیادہ کھانے اور ورزش نہ کرنے کے نتیجے میں آپ موٹے ہوں گے۔ تاہم جدت کی طرف بڑھتے اس دور میں ایسے طرزِ زندگی میں جن عوامل کا اضافہ ہوتا ہے ان میں جنک فوڈ یعنی کم غذائیت والی خوراک اور تیز رو معمولاتِ زندگی شامل ہو جاتے ہیں۔
جو کچھ ہم کھاتے پیتے ہیں، ہمیں اس چیز کا علم ہونا چاہیے کہ ہمارے جسم کو کتنی خوراک کی ضرورت ہے۔ جب بھوک لگے تو کھانا کھایا جائے، ابھی تھوڑی بھوک باقی ہو تو کھانا چھوڑ دیا جائے۔ یہ اتنا بڑا اصول ہے کہ اس اصول کو اپنانے والے اشخاص انتہائی سڈول، چاق و چوبند، چست و چالاک، انتہائی پھرتیلے ہوتے ہیں۔ ان کے تمام حواس بہترین طور پر کام کرتے ہیں اور وہ تھکاوٹ کا شکار نہیں ہوتے۔
ناشتہ نہ کرنے سے وزن بڑھتا ہے۔ ناشتہ لازمی کرنا چاہیے، چاہے ایک بسکٹ کھائیں۔ اس طرح رات کا کھانا بھی بہت ضروری ہے۔ اگر نہ کھایا جائے تو انسان میں نفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں اور نیند بھی غائب ہو جاتی ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بجائے ہم پھل کھا سکتے ہیں یا سلاد کھا سکتے ہیں دوپہر کا کھانا چھوڑنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن ناشتہ چھوڑنے سے اور اگر جلدی نہ کیا جائے تو جسم پھولتا ہے۔
وزن کو کم کرنے کے لیے سب پہلے اپنی خوراک سے شکر اور نشاستہ (اسٹارچ) جیسے کاربوہائیڈریٹس کو نکال دیں، ایسا کرنے سے آپ کی بھوک میں کمی ہو گی جس کی وجہ سے آپ کم سے کم کھائیں گے۔آپ جو بھی کھانا کھا رہے ہیں اس میں موجود کیلوریز کی مقدار کو ضرور گنیں اور اس بات کو بھی مد نظر رکھیں کہ اپنے وزن کے حساب سے آپ کو کم سے کم کتنی کیلوریز دن بھر میں لینی چاہئیں۔ ایسا کرنے سے موٹاپے میں کمی ہوتی ہے اور وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
زیادہ پانی پینے سے جسم ترو تازہ رہتا ہے اور پانی کی زیادہ مقدار آپ کو کم سے کم بھوک محسوس کرواتی ہے، اگر آپ دن بھر پانی کا زیادہ استعمال کریں گے تو آپ کو زیادہ بھوک محسوس نہیں ہوگی۔ کھانا کھانے سے پہلے پانی پینے سے موٹاپا جلد کم ہوتا ہے