کتوں کو کس قانون کے تحت فائرنگ کرکے مارا جاسکتا ہے؟؟

29 Jun, 2021 | 01:47 PM

Arslan Sheikh

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے آوارہ کتوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت کتوں کو فائرنگ کرکے مارا جاسکتا ہے؟؟ عدالت نے ٹولٹن مارکیٹ میں جانوروں اور پرندوں کی سہولیات بارے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے حکومتی پالیسی کو قانون بنانے کیلئے پنجاب حکومت کو 3ہفتوں کی مہلت دے دی۔ 

جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ خان سمیت دیگر کی درخواستوں پر حکم جاری کیا، عدالت میں کمشنر لاہور کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔ لاء آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آوارہ کتوں سمیت دیگر پالتوں جانوروں کے متعلق پالیسی بنالی ہے جو منظوری کیلئے وزیراعلیٰ کے پاس ہے، گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد حکومتی پالیسی قانون بن جائے گا جبکہ پالیسی پر عمل درآمد کے لئے دو کمیٹیاں بنادی ہیں۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دئیے کہ پالیسی بنائے ایک سال ہوگیا، ابھی تک قانون کیوں نہیں بنایا؟ کس کی اتھارٹی ہے کہ وہ آوارہ کتوں کو بندوق کی گولیوں سے مروائے؟ جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دئیے کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے لئے چلائی جانے والی گولیاں کسی انسان کولگ جائے تو ذمہ دار کون ہوگا؟ عدالت جنگلی کتوں، بلیوں سمیت دیگر بے زبان پالتو جانوروں کے حقوق کی بھی محافظ ہے۔

بتایا جائے کہ اتنی سخت گرمی میں ٹولٹن مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونیوالے پرندوں، جانوروں کیلئے پانی، ہوا کا کیا بندوبست کیا گیا ہے۔ بند کمروں میں رکھے گئے پرندوں اور جانوروں کو کس ماحول میں رکھنا ضروری ہے، ابھی تک قانون سازی نہیں کی گئی، لاء افسر نے بتایا کہ ٹولٹن مارکیٹ کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا پروگرام ہے۔ یقین دلاتے ہیں کہ آوارہ کتوں کے تلف کرنے کے متعلق جلد قانون بن جائے گا۔ 

مزیدخبریں