عرفان ملک: لاہور پولیس کے ہونہاروں نے سرکاری کاموں کے لئے جن ٹیکسیوں کااستعمال کیا وہ موٹر سائیکلیں نکلیں، سرسری آڈت نے تفتیشی افسروں کی تفتیش کرنے کے لئے "آنی جانیوں" کی حقیقت کھول دی۔
ہوم ڈیپارٹمنٹ کی آڈٹ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ لاہور پولیس کےتفتیشی افسروں نے تفتیش کے اخراجات کے ضمن میں صریھ کرپشن کی۔ انہوں نے تفتیش کی غرض سے آنے جانے کے اخراجات وصول کرنے کے لئے جن "ٹیکسیوں" کے نمبر ری امبرسمنٹ کی دستاویزات مین بتائے وہ نمبر موٹر سائیکلوں کو الاٹ ہوئے نکلے۔
تفتیشیوں کی کرپشن کاپول سال 2020 سے 2023 تک کے مالیاتی آڈٹ سے کھُلا ہے۔
ہوم ڈیپارٹمنٹ کی آڈٹ رپورٹ میں لکھا ہے کہ تفتیشی افسران موٹرسائیکل کےنمبرکو ٹیکسی بتاکرکرایہ وصول کرتےرہے۔ آڈٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ مصری شاہ ، جوہر ٹاؤن ، لاری اڈا ، چوہنگ پولیس ایک جیسے گاڑیوں کے نمبرز بھجواتی رہی۔
ایک تفتیشی افسرنےمقدمہ سےقبل17لاکھ روپے سےزائد ٹیکسی کاکرایہ وصول کیا۔
روزنامچہ رپٹ کے مطابق اس ہونہار آفیسر نے کئی ہفتوں تک روزانہ صبح 9 بجے سے شام 5بجے تک تفتیش کیلئےٹیکسی کرایہ پر لی۔
تفتیش کی کاسٹ کی مد میں 18 لاکھ 72 ہزار 500 روپے کلیم کیے گئے ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ کاسٹ آف انویسٹی گیشن کے نام پر کھانوں کا بل بھی وصول کیا جاتا رہا ۔
اس سرسری آڈٹ مین یہ نہیں دیکھا گیا کہ کوئی تفتیشی افسر تفتیش کیلئے واقعی گئے بھی تھے یا نہیں۔