(عظمت مجید) کورونا کی چوتھی لہر میں شدت آنے پر صورت حال سنگین ہوچکی ہے، لاہور میں ایک اور مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جس کے باعث ایک سال میں مریضوں کی تعداد دوگنا ہو گئی،ذیابیطس کے مرض میں مبتلا شہریوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔
تفصیلات کےمطابق لاہور میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں مریضوں کی تعداد دوگنا ہو گئی، شہر کے چار ہسپتالوں میں شوگر کی سکریننگ اور علاج کی سہولت میسر ہے، تاہم متاثرہ افراد نے انسولین کی مفت فراہمی کا مطالبہ کیا ہے، حکومتی سطح پر مرض کے سدباب کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں،پاکستان شوگر سے متاثرہ دنیا کے سات بڑے ممالک میں شامل ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سو میں سے 12 افراد زیابیطس میں مبتلا ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر ذیابیطس کنٹرول پروگرام ڈاکٹر فیصل مسعود کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں 44 ہزار افراد کی بلڈ شوگر سکریننگ کی گئی جن میں 22 ہزار افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے، انہوں نے بتایا کہ لاہور میں میاں میر ہسپتال، سمن آباد ہسپتال، شاہدرہ ہسپتال اور غازی آباد ہسپتال میں شوگر کی فری سکریننگ اور مفت علاج کی سہولت دستیاب ہے۔
میڈیکل آفیسر میاں میر ہسپتال ڈاکٹر نازش یعقوب کہتی ہیں کہ ایک سال میں زیابیطس کے مریضوں کی تعداد دوگنا ہو گئی جو تشویشناک ہے،شوگر کے مریضوں کے لئےمہنگی انسولین دردسر ہے،انہوں نے سرکاری سطح پر انسولین کی سوفیصد دستیابی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نامناسب طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کا بڑھتا استعمال شوگر میں اضافے کا باعث ہے، شہری ورزش کریں اور صحت مند رہیں کے فارمولے پر عمل کریں،شوگر کے مریضوں کا انسولین کے بغیر گزارہ نہیں۔
متاثرہ افراد کے مطابق یا تو مارکیٹ میں انسولین کی قیمت مناسب سطح پر لائی جائے، یا سرکاری سطح پر علاج کی مفت سہولت یقینی بنائی جائے۔