ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’کسی کی مدد نہیں چاہیے‘ محبت میں مایوس خاتون نامعلوم مقام پر چلی گئی

’کسی کی مدد نہیں چاہیے‘ محبت میں مایوس خاتون نامعلوم مقام پر چلی گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

آئے روز کوئی نہ کوئی خبر ملتی رہتی ہے کہ محبت میں ایک دیوانہ اپنی محبت سے ملنے سرحد پار کرآیا، تاہم سرحد پار کرنے والوں یں زیادہ تر مرد ہی ہوتے ہیں، دکھایا جاتا ہے کہ کیسے ایک مرد محبت میں سرحد تک پار کرنے کی ہمت رکھتا ہے، لیکن یہیں مرد کا دوسرہ چہرہ نہیں دکھایا جاتا جو اس کے اندر چھپے شیطان کا ہوتا ہے، یہاں کوئی کسی کو اپنی محبت کے جال میں پھانس کر اس کی زندگی برباد کردیتا ہے تو کوئی اسے زہنی معذور کردیتا ہے ۔ محبت میں ایک شاید یہی خامی ہے کہ ایک اگر اسے پوری قوت سے نبھاتا ہے تو دوسرا سفر کے کسی بھی موڑ پر اپنا راستہ تبدیل کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے ۔ 

اپنا سب کچھ چھوڑ کر ایک نوجوان کی محبت میں آئی امریکی خاتون کی بھی یہی کہانی ہے ، جو یہاں ایک ایسی ذہنی اذیت سے گزری ہے جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ذہنی تکلیف جسمانی تکلیف سے زیادہ اذیت ناک ہوتی ہے ۔

  اونیجا اینڈریو رابنس نامی خاتون کو کراچی کے علاقے گارڈن کے رہائشی 19 سالہ ندال میمن سے محبت ہو گئی تھی، خاتون کا خاتون سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکے سے رابطہ ہوا تھا، دونوں میں اقرارِ محبت ہوگیا تھا، جس کے بعد خاتون پاکستانی لڑکے کے لیے 11 اکتوبر کو اپنا سب کچھ چھوڑ کر پاکستان کے شہر کراچی آپہنچی تھی، خاتون اپنے 2 بچوں اور شوہر کو چھوڑ کر لڑکے کے ساتھ شادی کرنے آئی تھی۔ خاتون سے ملنے کے بعد 19 سالہ نوجوان نے خاتون سے شادی کرنے سے انکار کردیا، اس نے خاتون سے کہا کہ اس کے گھر والے شادی کے لیے راضی نہیں ہیں، لڑکا یہ کہہ کر چلا گیا، جس کے بعد کئی ماہ تک وہ کراچی میں دربدر رہی اور اس کی واپسی کا ٹکٹ ختم ہو گیا۔ 

خبر جب میڈیا کی زینت بنی تو حکام کو بھی ہوش آیا، امریکی خاتون کو حکام نے ایئر پورٹ پولیس کے حوالے کر دیا تھا، لیکن تب تک وہ خاتون شدید ذہنی اذیت سے دوچار تھی اور سردی کی وجہ سے بیمار بھی پڑ گئی تھی، سردی اور فلو کی وجہ سے خاتون کو ایئر پورٹ کے ایمرجنسی کلینک میں داخل بھی کیا گیا تھا۔ کسی کے لیے بھی ایک پرائے ملک میں کسی اپنے کے بغیر رہنا تکلیف دہ وقت ہوتا ہے، اور اس کیفیت سے تو شاہد کچھ ہی گزرے ہیں جس سے یہ خاتون ان گزشتہ ماہ میں گزری ہے۔

 این جی او نے خاتون کی امریکا واپسی کے لیے ٹکٹ دیا اور مالی مدد بھی کی، تاہم محبت میں مبتلا وہ خاتون واپس بھی نہیں گئی اور اسی نوجوان کے ساتھ شادی کرنے کے لیے بضد رہی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون کو قطر ایئر لائن کی پرواز میں سوار کروانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم اس نے پرواز میں بیٹھنے سے انکار کر کے ایئر پورٹ پر ناچنا شروع کر دیا تھا۔ ایئر پورٹ ذرائع نے بتایا کہ مایوس خاتون کو پولیس کی مدد سے جہاز تک پہنچایا گیا تھا، تاہم امریکی خاتون حیلے بہانے کر کے کراچی ایئر پورٹ پر وطن واپسی سے کتراتی رہی، پولیس اور ایئر پورٹ سیکیورٹی نے حفاظتی تحویل میں خاتون کو ڈیپارچر لاؤنج اور پھر جہاز تک پہنچایا، جہاں خاتون نے جہاز میں چڑھنے سے انکار کر دیا اور قطر ایئر کی پرواز کیو آر 611 اسے لیے بغیر براستہ دوحہ نیویارک روانہ ہو گئی تھی ۔ 

میڈیا پر اس خاتون کی کہانی بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور پاکستانی لڑکے کا یہ عمل کو شدید تنقید کی زد میں ہے، تاہم اس واقع کے متعلق لڑکے یا اس کے خاندان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔ کچھ دیر قبل ملنے والی خبروں سے معلوم ہوا کہ امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کراچی کے علاقے گارڈن میں واقع لڑکے کے گھر پہنچنے کے بعد اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں بیٹھ گئی، اپارٹمنٹ کی یونین نے اسے واپس جانے  کا کہا، مگر اس نے جانے سے انکار کر دیا۔

اب موصول ہونے والی خبروں کے مطابق امریکی قونصل خانےکی 2 رکنی ٹیم نے کراچی ائیرپورٹ پہنچ کر امریکی خاتون سے ملاقات کی اور ائیرپورٹ حکام سے بھی بات چیت کی تھی۔ امریکی حکام نے اس موقع پر کہا کہ کوشش یہی ہےخاتون کو راضی کرکے امریکا واپس بھیجاجائے لیکن اگر خاتون نہ جانا چاہےتو زبردستی نہیں کرسکتے۔

 ائیرپورٹ حکام نے خاتون کو امریکی قونصل خانے کے حوالے کرنےکا فیصلہ کیا تھا مگر خاتون  ائیرپورٹ سے ٹیکسی میں بیٹھ کر نامعلوم مقام پر چلی گئی اور پولیس کو کہا کہ اپنے شوہر کے پاس جا رہی ہوں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ محبت میں ناکام اس مایوس امریکی خاتون نے قونصلیٹ کی ٹیم سے مدد لینے سے انکار کردیا اور وہ کسی کی مدد نہیں لینا چاہتی۔ 

 کسی کو اپنی محبت میں مبتلا کر کے اسے ایسے سفر پر روانہ کر کے جہاں سے کوئی واپسی نہیں ہے خود راہ میں ہی کہیں کوئی بہانہ بنا لینا مردانگی نہیں، اور پاکستانی لڑکے کے اس عمل پر اسے بھی سزا ملنی چاہیے ، جسمانی تکلیف دینے والے کیلئے تو بہت سی سزائیں بنا رکھی ہیں لیکن یہ (ذہنی) اذیت کئی جسمانی اذیتوں سے زیادہ اذیت ناک ہوئی ہے ۔ ایسے عمل کرنے والوں کیلئے بھی قانون ہونا چاہیے اور انہیں ان کے اس عمل کے مطابق پوری سزا ملنی چاہیے ۔ پاکستان سے مایوس ہوئی وہ خاتون پاکستان میں ہی کئی ماہ سے اس اذیت کے ساتھ گزر رہی ہے اور اسے اس راہ تک لانے والا وہ نوجوان آزاد ویسے ہی گھوم رہا ہے۔

خاتون کو ملنے والی یہ اذیت اس کے ساتھ ہوئی یہ زیادتی پاکستان کے قانون اور ریاست پر سوالیہ نشان ہے!! ۔۔۔۔ 

Bilal Arshad

Content Writer