سٹی42: شمالی غزہ واپس جانے والے فلسطینیوں کی تعداد معمہ بن گئی۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ نتزاریم کوریڈور کے بیشتر حصے سے فوجیوں کے انخلاء اور جنوبی شمال کی سڑکوں کو کھولنے کی اجازت دینے کے بعد سے اب تک صرف دسیوں ہزار فلسطینی ہی شمالی غزہ کی پٹی میں واپس آئے ہیں۔
حماس نے کل دعوی کیا تھا کہ "300,000 سے زیادہ بے گھر" پٹی کے شمال میں واپس آئے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ IDF کے آج صبح تک کے جائزوں کے مطابق، شمالی غزہ واپس آنے والوں کی تعداد حماس کے دعوے سے کہیں کم ہے، آئی ڈی ایف کا اندازہ ہے کہ شمالی گزہ واپس پہنچنے والوں کی تعداد دسیوں ہزار میں ہے لیکن یہ تین لاکھ سے بہت کم ہے۔
27 جنوری کی صبح سے، حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، غزہ کے باشندے آزادانہ طور پر شمالی غزہ کی طرف لوٹنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ سات اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز سے ہی آئی ڈی ایف کی طرف سے شمالی غزہ کے مکینوں کو جنگ کا میدان بن چکے علاقوں سے نکل کر جنوبی غزہ کی جانب چلے جانے کے لئے کہا گیا تھا۔
شمالی غزہ میں کئی عمارتیں لڑائی کے دوران تباہ ہو گئی ہیں، اور یہ واضح نہیں ہے کہ گزشتہ دو دن میں واپس آنے والے ہزاروں شہری کہاں رہائش پذیر ہیں۔ جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے شہریوں کے لیے خیمہ کیمپ بنائے گئے تھے۔
شمالی غزہ میں اس علاقہ کے مکینوں کی واپسی دوحہ میں ہونے والی یرغمالیوں کی ڈیل کے مطابق گزشتہ اتوار 26 جنوری سے شروع ہونا تھی لیکن حماس نے معاہدہ کے مطابق جن سویلین خاتون یرغمالیوں کو ہفتہ کے روز رہا کرنا تھا ان کو رہا نہیں کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے شمالی غزہ کے راستے کو واپس آنے والوں کے لئے کھولنے سے انکار کر دیا تھا۔
ستائس جنوری کو اسلامک جہاد نے قطر کی حکومت کو یقین دلایا تھا کہ سویلین یرغمالی خاتون اربیل یہود کو دیگر دو یرغمالیوں کے ساتھ جمعرات کے روز رہا کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد اسرائیل نے شمالی غزہ میں داخلے کے لئے صلاح الدین روڈ کو واپسی آنے والوں کے لئے کھول دیا تھا۔
پناہ گزینوں کی واپسی کے آغاز سے ہی الجزیرہ نیوز نے بتانا شروع کیا تھا کہ ہزار ہا لوگ شمالی غزہ واپس آ رہے ہیں۔ اس واپسی کے آغاز سے پہلے شمالی غزہ میں واپس آنے والوں کو ٹھہرانے کے لئے کسی بین الاقوامی ادارہ نے کوئی انتظام نہیں کیا تھا۔