ویب ڈیسک: کراچی کے علاقے کیماڑی کے علی محمد لغاری گوٹھ میں پراسرار اموات پر محکمۂ صحت نے رپورٹ جاری کر دی۔
ان اموات کی پہلے ممکنہ وجہ سویا بین سے آلودگی پھر فیکٹریوں کا دھواں بتائی گئی تھی مگر اب محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ بچے خسرہ کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ اس کے سروے کے مطابق علاقے کے 49 بچے خسرہ سے متاثرہ تھے، ان متاثرہ بچوں کو خسرہ اور دیگر بیماریوں کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے تھے۔محکمۂ صحت کے مطابق متاثرہ علاقے سے لیے گئے پانی، ہوا اور مٹی کے نمونوں کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے۔
اس کے ساتھ ہی پراسرار اموات کا شکار افراد کی تعداد بھی تبدیل ہو گئی، پہلے بتایا گیا تھا کہ 18 سے 19 افراد علاقے میں انتقال کر گئے ہیں تاہم محکمۂ صحت نے اب بتایا ہے کہ متاثرہ علاقے میں 15 افراد انتقال کر گئے ہیں۔محکمۂ صحت نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ انتقال کرنے والوں میں 9 بچیاں اور 6 بچے شامل ہیں۔
محکمۂ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بچوں کی تدفین ہو چکی ہے اور ان کے والدین نے قبر کشائی سے انکار کر دیا ہے۔محکمۂ صحت کی رپورٹ کے مطابق علاقے میں پلاسٹک، گریس، موٹر آئل، پتھر توڑنے کی فیکٹریاں موجود ہیں، ان فیکٹریوں کی بندش کے بعد متعلقہ علاقے میں لوگ متاثر نہیں ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقے میں 26 سے 28 جنوری تک محکمۂ صحت کی ٹیموں نے دورہ کیا، کیمپ قائم کر کے مکینوں کے ٹیسٹ کیے گئے۔