ویب ڈیسک : قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی قیادت میں کابل میں وزیرخارجہ امیر متقی سےاہم مذاکرات، سیکورٹی صورتحال، انسانی امداد اور اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
معید یوسف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی بین الوزارتی وفد آج کابل پہنچا ہے ۔وفد میں ملک میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں سمیت باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور پر بات چیت کی گئی۔ افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق سمیت اعلیٰ حکام بھی وفد کا حصہ ہیں۔
NSA Moeed Yusuf called on Afghan Acting Deputy Prime Minister Mullah Abdus Salam Hanafi and discussed strengthening of Pakistan- Afghanistan brotherly relations to promote trade, transit, connectivity. Afghan Deputy PM hosted lunch for Pak delegation at Arg @PakinAfg pic.twitter.com/WCB5DQMppD
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) January 29, 2022
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق معید یوسف اور ان کے وفد کا حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تجارت اور صنعت کے قائم مقام وزیر نورالدین عزیزی نے استقبال کیا۔افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ معید یوسف نے دورہ شروع کرنے کے لیے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ "نتیجہ خیز ملاقات" کی۔
قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اس سے قبل 18 جنوری کو دو روزہ دورے پر کابل جانا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ سفر تاخیر کا شکار ہو گیا۔
معید یوسف افغانستان کے لیے پاکستان کی انسانی اور اقتصادی امداد کو اس انداز میں پہنچانے کے لیے افغانستان کے بین وزارتی رابطہ سیل کی رہنمائی کر رہے ہیں، جس سے افغان عبوری حکام کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی پابندیوں کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے ان کے کلیدی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ "پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر اپنے دورہ کابل کے دوران امارت اسلامیہ افغانستان (آئی ای اے) کے حکام کے ساتھ سرحدی مسائل، تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
Our NSA Moeed Yusuf is in Kabul with an interministerial delegation. Had a productive meeting with Acting FM Mullah Amir Khan Muttaqi to kick off the visit. Will have multiple official meetings to strengthen humanitarian & econ engagement @ForeignOfficePk pic.twitter.com/J5mcOPm1xR
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) January 29, 2022