(ملک اشرف) بیگو، ٹک ٹاک، لائیکی سوشل میڈیا ایپلیکیشنز پر پابندی کے لئے دائر درخواست پر سماعت، لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی اے، ایف آئی اے سمیت دیگر سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے وفاقی حکومت کے لاء آفیسر کو متعلقہ افسران سے ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے وقاص انور گجر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بیگو، ٹک ٹاک، لائیکی اور دیگر سوشل میڈیا ایپلیکشنز کے ذریعے نوجوان اپنا وقت ضائع کررہے ہیں، جبکہ ان ایپلیکشنز کے ذریعے بیہودگی، عریانیت اور غیر اخلاقی حرکات کو فروغ دیا جارہاہے، پاکستان اسلامی ملک ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اسلامی شعائر کو فروغ دیا جائے.
گزشتہ 2 برس کے دوران ٹک ٹاک کے لیے ویڈیوز بناتے ہوئے دانیال خان، عمارحیدر، تنویر سمیت کئی نوجوان ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ سوشل میڈیا ایپلیکشنز نوجوانوں کو خود غرضی کی طرف مائل کررہی ہیں، وکیل نے مزید کہا کہ بیگو اور دیگر سوشل میڈیا ایپلیکیشنز ہم جنس پرستی کو بھی فروغ دے رہی ہیں، ، لائیکی، بیگو، ٹک ٹاک کی پابندی کے لیے پی ٹی اے سمیت دیگر محکموں کو درخواستیں دیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی.
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ بیگو، لائیکی، ٹک ٹاک سمیت ایسی تمام سوشل میڈیا ایپ پر پابندی عائد کی جائے، اور ان ایپلیکیشنز کی مانیٹرنگ کیلئے قانون سازی کا حکم دیا جائے، عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی اے، پیمرا سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے دنیا بھر میں سماجی روابط کی ویب سائٹس اور ویڈیو شیئرنگ ایپس نئی نسل اور شہرت کے دلدادہ افراد کی من پسند مصروفیت بن چکی ہے، جہاں سوشل میڈیا سماج پر مثبت اثر ڈال رہا ہے تو اسی سوشل میڈیا کے معاشرے پر منفی اثرات بھی پڑرہے ہیں۔ ٹک ٹاک ایپ نوجوانوں کیلئے شہرت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بن چکی ہے، لوگ عام سماجی رابطوں کے بجائے سوشل میڈیا رابطوں کو ترجیح دیتے نظر آتے ہیں۔ کچھ ایسے نوجوان ہیں جن کے دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں فالورز ہوچکے ہیں۔ نوجوان عجیب وغریب ویڈیوز بناکر مقبول ہونے کے دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔