سٹی42: بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ پندرویں روز بھی جاری رہا۔ دہلی کی جانب جانے والے ہزاروں کسان مظاہرین اور نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا۔
دہلی چلو مارچ کے دوران بھٹنڈہ پنجاب میں کسان مظاہرین نے عالمی تجارتی تنظیم WTO کا پتلا بھی احتجاجاً جلا ڈالا۔ کسان مظاہرین کے مطالبات پوری نہ کرنے پر بھارے بھر میں غم و غصے کی لہر میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔بھارتیہ کسان یونین اور لوک شکتی سے تعلق رکھنے والے کسانوں کا نوئیڈا سے دہلی مارچ اب ملک بھر میں پھیل رہا ہے۔ کسان مظاہرین کا ملک گیر ٹریکٹر احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے۔ کسان مظاہرین نے احتجاج میں بھارت کے عالمی تجارتی تنظیم سے نکلنے کے مطالبے پر زور دیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین اور معاہدے دنیا بھر مین کسانوں کے دشمن ہیں خصوصاً کرہ ارض کے جنوبی حصہ کے ملکوں کے کم ترقی یافتہ کسان ان کا زیادہ نشانہ بن کر نقصان اٹھا رہے ہیں۔ کسان مظاہرین نے دہلی چلو مارچ کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے کینڈل مارچ بھی کیا۔
سکیورٹی فورسز کےکسان مظاہرین پر تشدد میں شبھ کرن سنگھ ، درشن سنگھ، گیان سنگھ اور نریندر پال سنگھ ہلاک ہوئے تھے۔ کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت کو خود بھی کسان دشمن اقدامات واپس لینا ہوں گے اور عالمی تجارتی تنظیم کی آنے والی میٹنگ میں بھی ہمارا معاملہ اٹھانا ہو گا۔
مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو ملک بھر میں پھیلنے سے روکنے کے لئے بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات بند کر دی گئی ہیں۔
ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں میں کسان زخمی ہوئے۔ پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی ہے۔