سٹی42: اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نگران حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے، کیا نگران حکومت انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر وکلا کی جانب سے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات اور مشاورت سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان کو عمران خان سے مشاورت کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں بانی پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ملاقات کروائی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ انتخابات کے لیے مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے۔ انتخابات میں نگراں حکومت کوغیر جانبدار ہونا چاہیے۔ سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگراں حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر وکیل شعیب شاہین نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کی 700 ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت درکار ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کے لیے کافی نہیں تھا؟ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفس نگراں حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے کہ انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں۔ نگران حکومت کیا انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟
بعد ازاں عدالت نے مشاورت کی اجازت دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔