(مانیٹرنگ ڈیسک) سال 2022 نے غریب عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا۔غریب کی خوراک چاول اور دال کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔2022 میں مہنگائی کے طوفان کے باعث جہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان پر پہنچیں وہیں غذائی اجناس کو خریدنابھی عام آدمی کیلئے آسان نہ رہا۔ چاولوں اور دالوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
تفصیلات کےمطابق سال 2022 کے دوران ملک کے شہری علاقوں اور دیہات میں مہنگائی کا راج رہا، 27.3 فیصد کے ساتھ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 1200 روپے، بیس کلو آٹے کا تھیلا 1040 روپے جبکہ انڈے 150 روپے فی درجن مہنگے ہوئے۔ 2022 میں مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے، 27٫3 فیصد کیساتھ ملک میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی، عوام کو ریلیف دینے کے حکومتی وعدے وفا نہ ہوسکے۔ سال 2022 میں بدترین مہنگائی کااثر غذائی اجناس پربھی دیکھاگیا۔ امپورٹ میں مشکلات ،ایل سیز نہ کھولے جانے ،ڈالرکی قدرمیں اتار چڑھاؤ اور بحران کے باعث بڑھتی قیمتوں نے دالوں اور چاولوں کوغریب کی دسترس سے دورکردیا۔ ایک سال میں دالیں 15 سے 20 فیصد تک اور چاول 50 فیصد تک مہنگے ہوئے۔
شہروں کا کہنا تھا کہ ہوشرباء مہنگائی سے بڑھتے اخراجات نے اس نہج تک پہنچا دیا کہ راشن بالخصوص غذائی اجناس کی خریداری امتحان بن گئی,مشکل معاشی حالات سے شہری اور دکاندار دونوں ہی نبردآزما رہے۔ تاہم اس امید کا بھی اظہار کیا کہ نیا سال ان کیلئے خوشیوں بھرا سال ثابت ہوگا۔