(مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی افریقا سے ابھرنے والی کورونا وائرس کی خطرناک قسم اومی کرون نے پاکستان میں پنجے گاڑنا شروع کردیئے،اب تک 75 مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقا کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے، یہ کورونا کی انتہائی خطرناک قسم ہے۔
پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق اب تک پاکستان میں اومی کرون کے کل 75 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے، 33 کیسز کراچی، 17 اسلام آباد اور 13 افراد کی تشخیص صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہوئی ہے۔
وزارتِ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے کیسز جس تیزی سے سامنے آ رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے 2 ہفتے میں ملک بھر سے اومی کرون کے کیسز رپورٹ ہونے لگیں گے۔ اس طرح اگلے برس فروری کے وسط میں کورونا کے 3 سے 4 ہزار نئے کیسز یومیہ سامنے آ سکتے ہیں۔این آئی ایچ نے عوام سے پہلی ویکسینیشن جلد از جلد مکمل کرنے اور ویکیسن کی بوسٹر ڈوز (خوراک) لگوانے کی اپیل کردی۔
دوسری جانب نامیاتی سائنسدان ڈاکٹر عطاءالرحمان نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اومی کرون کے اثرات کورونا ڈیلٹا سے بھی زیادہ ہیں،اس کے کیسز دو دنوں میں 3گنا ہو جائیں گے،خدشہ ہے کہ اس وائرس سے ہمارے ہسپتال بھر نہ جائیں۔حکومت سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عملدرآمد کرا کے صورتحال پر قابو پا سکتی ہے۔