ویب ڈیسک : ایک سرکاری تھنک ٹینک کی نئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سال 2015 سے اب تک پاکستانی مارکیٹ میں 4 ہزار 800 سے زائد قسم کی ادویات غیر معیاری پائی گئی ہیں، جبکہ 454 ادویات جعلی نکلی ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی تحقیق کے مطابق تقریباً 222 غلط برانڈ کی ادویات مارکیٹ میں پائی گئی ہیں، جبکہ 1710 ادویات کی وارنٹی غلط دی گئی ہے۔ اس طرح تحقیق کے مطابق گذشتہ سال 34 ادویات مارکیٹ سے واپس اٹھائی گئی جبکہ رواں برس میں ایسی ادویات کی تعداد چار تھی۔
کستان میں ڈریپ کی جانب سے ابھی تک ادویات کی مقامی تیاری کے عمل کو آسان بنانے کے حوالے سے اقدامات ناکافی ہیں جس کے باعث مقامی سطح پر بین الاقوامی ادویات کی تیاری کا رجحان زیادہ پنپ نہیں سکا ہے۔
انڈیا میں ہر سال 11 ارب ڈالر کی غیر ملکی ادویات مقامی سطح پر کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ کے ذریعے بنائی جاتی ہیں، جبکہ پاکستان میں صرف 50 لاکھ ڈالر کی کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ ہوتی ہے۔ گذشتہ 20 برسوں کے دوران پاکستان میں ادویات کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری 28 کروڑ ڈالر تک ہی پہنچ سکی ہے۔