ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں البراک اور اوز پاک کی گاڑیاں اور مشینری قبضے میں لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ,عدالت نے البراک کمپنی اور اوزپاک کمپنی کو شہر کی اکتیس دسمبر 2020 تک صفائی کرنے کی اجازت دے دی،عدالت کا ایل ڈبلیو ایم۔سی کو البراک اور اوزاک کمپنی کی گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے البراک اور اوزپاک ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کی ،پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ملک اویس خالد ایڈووکیٹ جبکہ البراک کمپنی کی جانب سے مرزا نصر احمد ایڈوکیٹ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے،اور عدالت کو اگاہ کیا کہ 31 دسمبر تک ہمارا معاہدہ تھا اس سے قبل ہی گاڑیاں اور مشینری لے لی گئی۔ ایل ڈبلیو ایم سی کے وکیل ملک اویس خالد ایڈوکیٹ نے کہا یہ دس دسمبر سے شہر کی صفائی نہیں کررہے تھے اس لئے گاڑیاں قبضے میں لی گئں۔
جسٹس شاہد کریم نے حکومتی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے درخواست گزاروں کی گاڑیاں مت استعمال کریں،جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ گاڑیاں کس کی پراپرٹی ہیں ؟؟ حکومت اور البراق کمپنی دونوں نے گاڑیاں اپنی پراپرٹی ہونے کا دعویٰ کردیا ۔جسٹس شاہد کریم نے کہا یہ نہیں ہو سکتا کہ گاڑیوں کو کمشنر ڈی سی اور سی سی پی کے ذریعے قبضے میں لیا جائے ۔ درخواست گزار کمپنیوں کے ساتھ جو تنازعہ ہے وہ بیٹھ کر حل کریں مہلت دے دیتا ہوں۔
ملک اویس خالد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کے ملازمین کو تنخواہیں بھی ہم دے رہے ہیں ،ہم نے گاڑیاں صرف لاہور کی صفائی کے لیے گاڑیاں قبضے میں لی ہیں ،جسٹس شاہد کریم نے کہا ایل ڈبلیو ایم سی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا 31 دسمبر دوہزار بیس کو اگر معاہدہ ختم ہو رہا ہے تو آپ نے یہ کام کیا ہی کیوںں ؟؟ ملک اویس خالد ایڈوکیٹ نے جواب دیا یہ کام نہیں کر رہے تھے شہر میں گند پڑا ہوا ہے اورروزانہ اخباروں میں آرہا ہے کہ صفائی نہیں ہو رہی ۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا وہ معاہدہ کرتے ہیں کیوں ہو جو پورا نہیں کر سکتے ؟معاہدہ ختم ہونے سے پہلے گاڑیاں قبضے میں لینے سے بیرون ملک کیا تاثر جائے گا ؟آپ فی الحال گاڑیاں ان کے حوالے کریں اور انہیں کام کرنے دیں ۔اس کا بعد معاہدے کے متعلق آپ جانیں اور یہ عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سن کر درخواستیں نمٹادیں۔