(شہباز علی) مایوسیاں، ناکامیاں، تلخیاں، ایک اور سال بیت گیا، 2018 میں پاکستان ہاکی کی حالت بہتر ہونے کی بجائے مزید بگڑ گئی، گرین شرٹس گزشتہ کئی سالوں کی طرح 2018 میں بھی بے بسی کی تصویر بنے رہے۔
پاکستان ہاکی میں خشک سالی، ایک اور سال بیت گیا۔ سال بھر کامیابیوں کا قحط رہا، پاکستان ہاکی ہانپتی کانپتی رہی۔ پاکستان ٹیم ایک ایک گول کے لئے ترستی رہی، چھوٹی ٹیمیں بھی جوڑوں میں بیٹھ گئیں۔
کامن ویلتھ گیمزمیں شریک سات ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا تاہم ساتویں نمبر پر آنے پر گرین شرٹس خوش ہوگئے۔ آٹھ ٹیموں کی چیمپئنزٹرافی میں پاکستان کا آخری نمبر رہا۔ ایشین گیمز میں تیسرے درجہ کی ٹیمیں آئیں تو پاکستان کو تیسری پوزیشن مل گئی۔ ہاکی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان ٹیم حریفوں کے نشانہ پر رہی۔ میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم بمشکل بارہویں پوزیشن حاصل کرسکی۔
قدرت مہربان ہوئی کہ ایشین چیمپئنز ٹرافی کا پاک بھارت فائنل بارش کی نذر ہوگیا۔ 2018ء میں بھی پاکستان ہاکی کو کوئی کرشمہ ساز ملا، نہ کوئی بازی گرنمودار ہوا، سال جہاں سے شروع ہوا، وہیں ختم ہوگیا۔