(عثمان علیم/ملک اشرف) سپریم کورٹ کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ کا شادی ہالز کے اوقات کار میں ایک گھنٹہ اضافے کے لیے صوبائی حکومت سے رجوع کرنے کا فیصلہ، ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ افسروں کو سمری کی تیاری کے احکامات دے دیئے۔
شہر میں جاری شدید دھند کے باعث شادی ہالز کے اوقات کار میں ایک گھنٹہ اضافہ کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید اور چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے مابین سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مکالمہ بھی دیکھنے کو ملا۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے شادی ہالز کے اوقات کار میں تبدیلی کیلئے صوبائی حکومت سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ شادی ہالز کے اوقات کار میں تبدیلی کے لیے جلد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صوبائی حکومت کو سمری بھجوائی جائے گی۔
قبل ازیں گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان نے ڈپٹی کمشنرکو شادی ہالز کے اوقات کار میں ایک گھنٹے کی توسیع کرنے سے متعلق غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔اوقات کار میں ایک گھنٹہ کا اضافہ کرنے سے متعلق چیف جسٹس ،لارڈ مئیر اور ڈی سی لاہور میں دلچسپ مکالمہ بھی ہوا ۔چیف جسٹس نے لارڈ مئیر سے استفسار کیا کہ مجھے یاد آیا لارڈ مئیر صاحب آپ شادی ہالوں کے اوقات میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیوں نہیں کر دیتے۔ ادھر 8 سے 10 شادی ہالوں کا وقت ہوتا ہے اور ادھر ٹریفک جام ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ خواتین گوٹے والے لباس پہن کر جتن کرتی ہیں اور ٹریفک میں پھنسی رہتی ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے نشاندہی کی کہ لوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں جب پہنچتے ہیں تو ہالوں کی بتیاں بند کردی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے تجویز دی کہ شادی کی تقریب کے اوقات میں پیچھے سے ایک گھنٹہ کم کرکے آگے سے ایک گھنٹہ بڑھا دیں۔ لارڈ مئیر نے جواب دیا کہ شادی کی تقریب کے اوقات کار میں تبدیلی کا اختیار ڈی سی لاہور کا ہے جس پر چیف جسٹس نے ڈی سی لاہور سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اس پر غور کریں۔