(منیر باجوہ) سپریم کورٹ نے خشک اور ڈبوں میں بند دودھ فروخت کرنے والی حلیب، شکر گنج فوڈز اور ڈالڈا فوڈز سمیت 7 کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ٹی وائٹنرز کے ڈبوں پر واضح طور پر لکھا جائے کہ'' یہ دودھ نہیں''۔ عدالت نے زیادہ دودھ کیلئے لگائے جانے والے انجکشن بنانے والی کمپنیوں آئی سی آئی اور غازی برادرز کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن نے وطن پارٹی کی درخواست پر سماعت شروع کی تو پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ ناقص دودھ فروخت کرنے پر الفجر ڈیریز سربمہر کی گئی۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نور الامین مینگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ الفجر دودھ فیکٹری کو معیاری ہونے کے بنا پر دوبارہ کھول دیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسی رپورٹس پر انحصار نہیں کیا جائے گا جس سے معاشرے میں سراسیمگی پھیلے۔ جو معیاری دودھ بیچ رہے ہیں، عدالت ان کا نام بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ ڈی جی فوڈ نے کہا کہ اگست میں کھلے اور بند دودھ کے نمونے لے کر ٹیسٹ کرائے۔ فوڈ سیفٹی کے ساتھ دودھ سیفٹی کی ٹیمیں بھی تشکیل دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس نے کہاکہ پیمرا کو بھی کہا جائے گا کہ ان کمپنیوں کے اشتہار چلاتے وقت احتیاط کرے۔ ہم خود بچپن میں سوکھے دودھ کو دودھ سمجھ کر کھاتے رہے۔ اس وقت بہت مزیدار لگتا تھا مگر بعد میں پتہ چلا ''یہ دودھ نہیں'' ۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ بڑی فوڈ چینز کوبھی استعمال شدہ کھانے کا تیل اوپن مارکیٹ میں فروخت نہیں کرنے دیں گے۔ استعمال شدہ تیل خرید کر گھی بنا کر فروخت کرنے والی کمپنیوں کو اپنے بچوں کو زہر نہیں کھلانے دیں گے۔