ڈس گریس عمران خان ،سازش مغرب نے ناکام بنادی

29 Aug, 2024 | 05:24 PM

Ansa Awais

عمران خان ڈس گریس ہوگئے ، عمران خان نے اپنے سیاسی کیئریرمیں جو بھی سیاسی چال چلتے ہیں وہ ہوتی غضب کی ہے انہوں نے جس طرح اب تک تمام چالیں چلی ہیں وہ گو اپنے نتائج کے اعتبار سے اُس طرح کامیاب نا ہوسکیں جس قسم کا اندازہ انہیں ان چالوں کو ترتیب دیتے ہوئے تھا لیکن ایک بار اُس نے ہلچل ضرور مچادی ،کچھ لوگ یہ بھی کہیں گے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کے لیے جو چالیں چلیں وہ کامیاب بھی رہیں اور وہ پاکستان کی وزرات عظمیٰ تک پہنچ بھی گئے لیکن ایک بار اپنے دل پر ہاتھ رکھیے اور پوچھئے کیا وہ چالیں عمران خان نے ترتیب دی تھیں یا اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ میں موجود چند " بوزنا ذہن " مخالفین نوازشریف نے  جنہوں نے ہر قانون ہر ضابطے اور پورے آئین کو پس پشت ڈال کر اپنے مہرے کو وزارت عظمیٰ تک پہنچایا اور آج ان میں سے چھوٹے قد کا بڑا چالباز بابا ڈیم ملک سے فرار اور چھوٹے قد کا بڑے رینک والا افسر پابند سلاسل ہے ،عمران خان تو ان چالوں کا مہرہ تھے جنہیں یقین نہیں وہ جسٹس شوکت صدیقی کا مکمل انٹرویو دیکھ ، سُن اور پڑھ سکتے ہیں کہ کس طرح انہیں بتایا گیا کہ اگر نواز شریف کے خلاف فیصلہ نہ آیا تو سالوں کی محنت (یہاں سالوں سے مُراد برس ہا برس ہے سالوں کا دوسرا مطلب بیوی کے بھائی ہوتا ہے جو آپ سمجھیں وہ آپ پر ہے ) ضائع ہوجائے گی اور جب اُس قانون دان نے اس ساری سازش کا حصہ بننے سے انکار کیا تو اس کا کیا حشر کیا گیا ، اس ساری سازش کا ایک اور کردار مبینہ طور پر خود عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی  بھی تھیں جن کے متعلق اب یہ بات زبان زد عام ہے کہ کس طرح ایک افسر پیر بن کر پیرنی سے ملے اور پھر غیب کی باتوں کے راز آشکار ہونے لگے یہ پیر بھی شائد آجکل اندر ہے ۔
جی بات ہورہی تھی تحریک انصاف کے بانی اور اُن کی چالوں کی تو اقتدار میں ہوتے ہوئے انہوں نے جس طرح موجودہ آرمی چیف کے خلاف تانا بانا بُنا ،کیا اس میں کامیاب ہوئے ؟ نہیں آج حافط عاصم منیر الحمد اللہ پاک فوج کے سربراہ ہیں ، عمران خان نے جس طرح نواز شریف کی سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ دفن کر نے کے لیے ایڑی چوٹی کا جو زور لگایا کیا اُس میں کامیاب ہوئے ؟ نہیں آج نواز شریف کی  بیٹی پنجاب کی وزیر اعلیٰ اور مرکز میں نواز شریف کا بھائی وزیر اعظم ہے ، اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد راولپنڈی کی جانب قافلہ روانہ کیا چند دن کے اس قافلے میں ناکامی نظر آئی تو وزیر آباد میں بندوقوں سے ایسی گولیاں نکلیں جو سابق گورنر سندھ کی جیب میں سے نکلیں، عمران خان ان گولیوں کو دیکھ رہے تھے اور ٹام کروز بن کر گولیوں کو دھوکا دے رہے تھے اور یہ ڈرامہ مزید چند روز چلا کہ زخمی ٹانگ کی سازش چلائی گئی ،ویل چیئر منگوائی گئی ،پاجامے کے اوپر پلستر لگوایا گیا،ہمدرد ی کے بادل گہرے ہوئے لوگوں نے عمران خان کی حفاظت کے لیے زمان پارک میں بابا "ٹنگڑی والی سرکار" کا میلہ سجالیا ۔ڈندا بردار، کفن بردار اور زبان درازوں کا سودا بکنے لگا اور پھر پولیس کی دوڑیں لگوائی گئیں،پیٹرول بم گرائے گئے ،سازش بڑی زبردست تھی لیکن جو ٹانگ بڑے بڑے ڈاکٹروں سے ٹھیک نہ ہوسکی وہ سیکیورٹی فورسز نے گرفتاری کے چند سیکنڈمیں ایسی درست کی کہ خان صاحب دوڑتے ہوئے قیدیوں والی وین میں سوار ہوئے ۔

اب سازش یہ ٹانگ نہیں تھی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملہ کرنا تھا اس لیے تمام شہروں میں پیغام پہنچایا گیا کہ "یلغار ہو " کا نعرہ لگاؤ اور یوں شرپسند فوجی تنصیبات پر چڑھ دوڑے انٹرنیشنل میڈیا کو پہلے سے ہی اس کام کے لیے آگاہ کیا گیا تھا ۔سازش بھرپور تھی تحریک انساف کی لیڈر شپ نے عملدرآمد بھی خوب دل لگا کر کیا ۔جی ایچ کیو میں شہداء کی بے حرمتی سے لیکر میانوالی ائیر بیس پر حملے ، پشاور ریڈیو کو جلانے سے لیکر جناح ہاؤس لاہور (کور کمانڈر کی رہائش گاہ ) کو جلانے تک سازش پر عمل کیا گیا گیا لیکن نتیجہ کیا نکلا آج کچھ دہشت گرد اور کچھ گمراہ لوگ اپنے اپنے گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں ۔
اب کہ جو نئی سازش رچی گئی وہ اس لیے اہم تھی وہ یہ کہ خود کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے پیش کر دیا جائے ظاہر ہے یہ ادارہ جدید مغربی دنیا میں علم کی قدیم ترین درسگاہ ہے اس لیے اس سے کیس ہائی لائیٹ ہوگا مگربیرونی دنیا میں مظلومیت اور پاکستان کے نظام کو بدنام کرنے کا موقع ملے گا لیکن ہوا کیا ؎
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا 
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا 
عمران خان نے چانسلر کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا توانٹرنیشنل میڈیا میں احتجاج شروع ہو گیا،ڈیلی میل نےسازش بے نقاب کردی ،ڈیلی میل کے مطابق عمران خان کے الیکشن لڑنے کے فیصلے کے خلاف آکسفورڈ یونیورسٹی میں سخت اشتعال اور مظاہرے شروع ہوگئے اور عمران خان کو ڈس گریس وزیر اعظم کا خطاب دے دیا ، ڈیلی میل نے اپنی سرخی میں عمران خان کو کرپشن زدہ سزا یافتہ قرار دیا ،اخبار لکھتا ہے کہ جب سے عمران خان نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کو غم و غصّے سے بھری ای میلز اور احتجاجی پٹیشن موصول ہونا شروع ہو گئیں ،ان ای میلز میں بانی پی ٹی آئی کو اکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے نامناسب ترین امیدوار قرار دیا گیا ہے۔ کرپشن کیسز میں سزا یافتہ شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی جیسے بڑے تعلیمی ادارے کے چانسلر کا الیکشن لڑنا قابل قبول نہیں ، طالبان اور اسامہ بن لادن کی پرجوش حمایت پر مبنی عمران خان کا  شدت پسند موقف چانسلر کا امیدوار بننے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔  ڈیلی میل کے مطابق  بانی پی ٹی آئی نے ایک سے زائد بار پر طالبان کی حمایت اور ان  کے شدت پسند ایجنڈے کا پرچار کیاہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف یونیورسٹی کو موصول پٹیشن میں اس طرح کے مزید ذاتی اور پبلک مفادات سے متصادم باتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ خواتین کا مختصر لباس ان کی آبرو ریزی کے واقعات کی بڑی وجہ ہے، ایسے لباس کے اثرات صرف روبوٹس پر نہیں ہوتے، لوگوں نے عمران خان کا پرانا موقف آکسفورڈ یونیورسٹی کو یاد کرا دیا ۔
پنجابی کی ایک کہاوت ہے " پلے نئیں دانے تے اماں چلی بھنانے " کچھ ایسی صورتحال ہے عمران خان کی مغرب میں جو عزت افزائی ہورہی ہے ایسے تویہ کہاوت سچ ہوتی نظر آتی ہے ۔

 نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 
 

مزیدخبریں