ملک اشرف:وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سےمنسوب جعلی ویڈیوسوشل میڈیا پروائرل کرنے کا معاملہ،لاہور ہائیکورٹ ، عظمیٰ بخاری کی ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی درخواست پرسماعت،ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم حشمت کمال سمیت دیگرافسران کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
عظمیٰ بخاری کےوکیل نے وفاق کے ادارے ایف آئی اے کی کارروائی پر عدم اعتمادکااظہار کیا،لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کو 5ستمبر کو حتمی بحث کے لئے طلب کرلیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی درخواست پر سماعت کی،ڈائریکٹر سائبر کرائم ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ کے ہمراہ پیش ہوئے،جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ عدنان ارشد اولکھ سمیت دیگر افسران بھی پیش ہوئے،درخواست گزار کی جانب سے علی محمد زاہد بخاری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے کہا درخواست پر کارروائی کیلئے متعلقہ اداروں کو ہم نے خط لکھا مگر ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا،ہمارا سوشل ایپ ایکس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں ، عدالت کے حکم پر 62 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کرتے کہا اگر تحریری معاہدہ نہیں تو یہ سروسز پاکستان میں کیسے چل رہی ہیں ؟ ایڈووکیٹ علی بخاری نے کہا یہ تو بیرون ملک مقیم اکاؤنٹس کیخلاف کارروائی کی بات کررہے ہیں ،انہوں نے پاکستان میں موجود اکاؤنٹس ہولڈرز کیخلاف کیا کیا ۔
وکیل درخواست گزار نے کہا ایک ملزم جوپیشےسےویلڈر ہے اور اس نے پوسٹ کو شئیر کیا ،صرف اُسےپکڑا ہے، ایف آئی اےدوسرے صوبے میں کارروائی کیلئے اجازت لے رہی ہے، وفاقی حکومت کاادارہ ایف آئی اے سائبر کرائم ہمارے کیس میں کچھ نہیں کررہا ، ایف آئی اے فیس بک ، ایکس ودیگر سوشل اکاؤنٹس بند کرسکتے ہیں ، لیکن نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا ادارے ایسے حالات پیدا کردیتے ہیں کہ استغاثہ صلح کیلئے راضی ہو جائے ،ایف آئی اے والے مدعی کو دباؤڈال کر سمجھوتہ کراتے ہیں، اگر جرم ہوتا ہےتو وہاں راضی نامہ ہوتا ہے، جرم نہیں ہوتا تو راضی نامہ نہیں ہوتا ،اس کیس کو معمول کے مطابق مت لیں ، میں اسے مثال بناؤں گی ،کیسز کے لئے شہادتیں اور مکمل ریکارڈ کا جائزہ لوں گی ،اس کیس کو ہر پہلو سے دیکھوں گی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ایف آئی اے کے لیے یہ باتیں مذاق ہیں ،عدالت کے سامنے غلط بیانی نہیں چلے گی ،یہ گیم صرف آدھے گھنٹے کی ہے،سوشل میڈیا کی بنیاد پرڈالر کمائے جا رہے ہیں، ریکارڈ کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے،خواتین جب داد رسی کے لئے جاتی ہیں تو غیر مناسب سوالات کئے جاتے ہیں ،خواتین کیس کی پیروی کی بجائے راضی نامہ پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
عدالت نے سوشل میڈیا ریکارڈ طلب کرنے کی متفرق درخواست پر وفاق کے وکیل سے جواب طلب کرلی،درخواست گزار کی متفرق درخواست میں سوشل میڈیا کا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی گئی،وفاقی وکیل نے کہا ہم نے ایکس ٹویٹر کے بارے امریکہ کی ایف بی آئی کو لکھ دیا ہے، ایف آئی اے نے صرف ایک ویلڈر کو گرفتار کیا۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا اس شخص کے اکاؤنٹس ابھی بھی چل رہے ہیں ،ایف آئی اے نے دانستہ کوئی کارروائی نہ کی، عدالت نے ریمارکس دیتے کہا ایف آئی اے کو پورے پاکستان میں کام کرنے کی اتھارٹی ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا قانون کے تحت یہ اکاؤنٹس اور سسٹم بلاک کر سکتے ہیں،عدالت نے کیس کی مزید سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کردی۔