فیروز پور روڈ(رومیل الیاس) لائسنس نہ نمبر پلیٹ، اناڑی ڈرائیوروں کے سڑکوں پر '' کرتب '' چنگ چی رکشے ٹریفک کیلئے عذاب بن گئے، شہر کی شاہراہوں پر چیختے چنگاڑتے اور کرتب دکھاتے موٹر سائیکل رکشے، ان میں اکثریت نمبر پلیٹ اور لائسنس کی قید سے آزاد ہیںم، 200 روپے کا معمولی چالان جیب پر بھاری نہیں پڑتا، ڈرائیورز نے قانون شکنی کو معمول بنا لیا۔
ٹریفک پولیس نے بھی عوام کو غیر ذمہ دار ڈرائیورز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، شہر کے اکثر روٹس پر پبلک ٹرانسپورٹ کا واحد ذریعہ موٹرسائیکل رکشے ہیں لیکن بے ہنگم دوڑتے اور چیختے چنگاڑتے یہ رکشے اکثر سہولت سے زیادہ اذیت کا باعث بنتے ہیں۔
موٹر سائیکل رکشوں کی اکثریت قانون سے بالا نظر آتی ہے، نہ تو نمبر پلیٹ لگی ہوتی ہے اور نہ ڈرائیورز کے پاس لائسنس ہوتا ہے۔ ڈرائیونگ سیٹ پر اکثر کمسن بچے ہوتے ہیں، بعض افراد ناچ ناچ کے رکشہ چلاتے ہیں تو کوئی کرتب دکھانے کے شوق میں اردگرد کی پرواہ بھی نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اور لائسنس کے سوال پر سو بہانے ہیں، کسی کے پاس وقت نہیں تو کوئی دیہاڑی دار ہونے کے باعث اس کی ذمہ داری مالک پر ڈال دیتا ہے۔
موٹر سائیکل رکشوں میں سفر کرنے والے ڈرائیورز کے رویے کے ساتھ، اونچی آواز میں گانے بھی برداشت کرتے ہیں، بغیر لائسنس اور نمبر پلیٹ کے رکشہ چلانے والوں کا 200 کا چالان ہوتا ہے اور اس چالان پر انہیں ایک ہفتے کی آزادی ہوتی ہے یہ رکشہ ڈرائیورز اسی پر خوش ہیں۔