چڑیا گھر میں خواتین کیساتھ چھیڑخانی منچلوں کو مہنگی پڑ گئی

29 Aug, 2021 | 11:52 AM

Sughra Afzal

(اسرار خان) چڑیا گھر میں خواتین کے ساتھ چھیڑخانی منچلوں کو مہنگی پڑ گئی ،سول لائنز پولیس نے واقعہ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں زیادتی ،  جنسی ہراسگی اور بدفعلی کے واقعات روز بروز بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین، بچیوں کا گھر سے نکلنا محال ہوگیا، آئے روز  کسی نہ کسی حوا کی بیٹی کی آبروریزی کی جارہی ہے ،14 اگست کو مینار پاکستان پر ہونےو الے افسوسناک واقعے کے بعد سے ہر روز کوئی نہ کوئی واقعہ رپورٹ ہورہا ہے، آج چڑیا گھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا۔

ایس ایچ او سول لائنز انسپکٹر بابر اشرف انصاری کے مطابق گرفتار ملزموں میں سیف علی اور محمد ذیشان شامل ہیں، جنہیں خواتین کی شکایت پر چڑیا گھر سے حراست میں لیا گیا۔ دونوں ملزموں کے خلاف خواتین کو ہراساں کرنے کی دفعہ 354 کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزموں کو تفتیش کے لئے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ۔

دوسری جانب  جنسی تشدد کے ملزموں کو سزائیں کیوں نہیں ہوتیں؟ سٹی 42 نے کھوج لگالی ، ناقص تفتیش، ڈی این اے کے عمل میں تاخیر اور میڈیکل نہ کروانے سے زیادتی کے ملزم بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ سال صرف موٹروے زیادتی کا ملزم سزا پا سکاجبکہ رواں سال رپورٹ ہونے والے 369کیسز میں کسی کو سزا نہ ہو سکی،پولیس کے اپنے ریکارڈ نے انویسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی کا ثبوت دے دیا۔

واضح رہےکہ چڑیا گھر لاہور پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 1872ء میں قائم کیا گیا، یہ براعظم ایشیا کے بڑے چڑیا گھروں میں شمار کیا جاتا ہے، چڑیا گھر شروع میں چند پرندوں کی مدد سے شروع کیا گیا تھا جو لعل ماہندرا رام نے فراہم کیے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا، آج اس چڑیا گھر میں تقریباً 136 مختلف اقسام کے جانور ہیں جس میں سے 82 قسم کے 996 پرندے، 8 اقسام کے رینگنے والے 49 جانور اور 45 اقسام کے مما لیہ جانور شامل ہیں۔

مزیدخبریں