(ویب ڈیسک)کراچی پولیس کو ایک نکاح نامہ موصول ہوا جس کے مطابق دس روز قبل اغوا ہونے والی دعا زہرہ کے ساتھ رائیونڈ کے شہری ظہیر نے نکاح کیا، اسی روز شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا۔
تفصیلات کےمطابق دعا 17 اپریل کو لاہور پہنچی اسی روز شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا، دعا کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا، کراچی پولیس نےنکاح نامہ 23 اپریل کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو بھجوایا، نکاح نامے پر رائے ونڈ کا ایڈریس ہونےکے باوجود وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا، دعا کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نےکیا۔نکاح نامے پر درج گواہ کےایڈریس پرچھاپہ مارا تو دعا کا پتہ چلا،جس کے بعد اوکاڑہ پولیس نے لاہور پولیس کو آگاہ کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرمحمد عابد نے مبینہ طور پر کراچی پولیس کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ دعا زہرہ کراچی سے غائب ہوئی ہم کیسے تلاش کریں، اپنی ٹیم بھجوائیں۔دعا نے اوکاڑہ پولیس کو بیان دیا کہ اس نے 17 اپریل کو شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کر دیا جس کے بعد اس کے والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا۔
25 اپریل کو کراچی پولیس نے ہی میڈیا کو بتایا کہ دعا زہرہ کے بارے میں لاہور پولیس کو بتا دیا گیا ہے۔ نکاح نامہ ملنے کے باوجود لاہور پولیس نے پریس ریلیز جاری کی کہ دعا زہرہ کے بارے میں کوئی علم نہیں۔
ڈی پی او فیصل گلزار کی جانب سے حویلی لکھا پولیس نے نکاح نامے پر درج ایک گواہ کے ایڈریس پر چھاپہ مارا تو لڑکی کا پتہ چل گیا۔ اوکاڑہ پولیس نے دعا زہرہ کی بازیابی کے بعد لاہورپولیس کو بتایا جو اسے لاہور لے آئے۔
واضح رہے کہ پولیس نے مبینہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ کوحراست میں لے لیا ہے،پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ سے پولیس کی تفتیش جاری ہے،غلام مصطفیٰ نے پولیس کو بیان دیا کہ اس نے یہ نکاح نہیں پڑھوایا،نکاح نامے کی تحریر دیکھی ہوئی لگتی ہے۔