(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ نے سپیکر قومی اسمبلی کو کل 30 اپریل کو ہفتے کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے نو منتخب وزیر اعلی حمزہ شہباز سے حلف لینے کی ہدایت کر دی ہے. فیصلے میں قرار دیا گیا کہ گورنر اور صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی، نہ صرف صدر مملکت بلکہ گورنر نے بھی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کا احترام نہیں کیا.
جسٹس جواد حسن نے نومنتخب وزیراعلی حمزہ شہباز کی جانب سے دائر تیسری درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا. عدالت نے حمزہ شہباز کے حلف کیلئے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو نمائندہ مقرر کردیا. عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ حمزہ شہباز کا حلف ہفتے کے روز صبح ساڑھے 11 بجے لیں.
عدالت نے تحریری فیصلہ بذریعہ فیکس سیکرٹری قانون و انصاف کو بھی بھجوانے کا حکم بھی دیا. جسٹس جواد حسن نے 9 صفحات کے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ اس عدالت کی ذمہ داری ہے. آئین کے آرٹیکل 201 کے تحت عدالت کا حکم وفاقی و صوبائی حکومتوں پر لازم ہے. آئین کا آرٹیکل 5 ہر شہری کو ریاست کا وفادار رہنے کا پابند بناتا ہے.
صدر مملکت نے ہائیکورٹ کے پہلے 2 فیصلوں پر عمل جان بوجھ کر نظرانداز کیا، فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ہائیکورٹ کے پہلے دونوں فیصلے پر عمل صدر مملکت پر لازم تھا. گورنر نے بھی ہائیکورٹ کے فیصلوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا. گورنر نے اپنے رویے سے حلف کو ناقابل عمل بنایا.
عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ گورنر پنجاب نئے وزیراعلیٰ کا حلف نہ لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے. گورنر نے ہائیکورٹ کے مشورے کی واضح خلاف ورزی کی. گورنر نے اپنی جگہ کسی دوسرے فرد کو بھی نمائندہ مقرر نہ کرکے بھی ہائیکورٹ کے مشورے کی خلاف ورزی کی، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نہ صرف صدر مملکت بلکہ گورنر نے بھی آئین کا احترام نہیں کیا.
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے گورنر کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نئے وزیراعلیٰ کا حلف لیں یا نمائندہ مقرر کریں ہائیکورٹ کی واضح ہدایات پر صدر کا عمل نہ کرنے سے حمزہ شہباز درخواست دائر کرنے پر مجبور ہوئے. عدالت نے درخواست گزار حمزہ شہباز کے وکیل ،،وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کے لاء افسران کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاجسے 29 اپریل کو رات 8 بجکر 50 منٹ پر سنایا گیا۔