ایف بی آر کا ٹیکس معاملات کی چھان بین کیلئے انوکھا فارمولا

29 Apr, 2021 | 03:54 PM

Sughra Afzal

(رضوان نقوی) فیڈرل بورڈ  آف ریونیو نے لاہور سے صادق آباد تک 5 ہزار ہاؤسنگ سکیموں کے ٹیکس معاملات کی چھان بین کی ذمہ داری کارپوریٹ ٹیکس آفس کے تین افسران و اہلکاروں کے کندھے پر ڈال دی۔ 

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ڈویلپرز اور بلڈرز کے ٹیکس معاملات کیلئے قائم سپیشل زون نو ماہ قبل ختم کردیا تھا، سپیشل زون کے خاتمے کے بعد لاہور سے صادق آباد تک 5 ہزار ہاؤسنگ سکیموں سے ریکوری کے معاملات کی ذمہ داری صرف تین افسران و اہلکاروں کے کندھے پر ڈال دی گئی ہے، پانچ ہزار ہاؤسنگ سکیموں سے ٹیکس ریکوری کیلئے صرف ایک ڈپٹی کمشنر، ایک انسپکٹر اور ایک کلرک تعینات ہے۔

لاہور، ننکانہ، شیخوپورہ، ساہیوال، ملتان، رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کی ہاؤسنگ سکیموں کے ٹیکس معاملات 3 ملازمین و افسروں کےذمے ہیں، کارپوریٹ ٹیکس آفس کے 3 ملازمین پر لاہور سے صادق آباد تک 4 ہزار ہاؤسنگ سکیموں کی ریکوری اور ایک ہزار غیر رجسٹرڈ ہاؤسنگ سکیموں کی رجسٹریشن کی ذمہ داری ہے، افرادی قوت کی کمی کے باعث ہاؤسنگ سوسائٹیز، ڈویلپرو بلڈرز کے خلاف ایف بی آر کی کارروائیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

دوسری جانب لاہور کی 70 بڑی ہاؤسنگ سکیمیں ایف بی آر کے ریڈار پر آگئیں، ایف بی آر نے ماڈل ٹاؤن کوآپرٹیو سوسائٹی، سٹیٹ لائف انشورنس ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی، ویلنشیا ٹاؤن، ازمیر ٹاؤن سمیت 70 کوآپریٹو سوسائٹیز میں پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ٹیکس کٹوتیوں کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ شروع کر دی۔

ایف بی آر نے بینکوں، سکولز، میڈیکل لیبز اور ہسپتالوں کی عمارتیں کرائے پر دینے والوں کے ٹیکس معاملات کی چھان بین کے لئےتھرڈ پارٹی معلومات اکٹھی کرنے کا عمل شروع کردیا

مزیدخبریں