سٹی42: راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں پہنچے بغیر ہی آدھے راستے سے واپس چلے جانے والے علی امین گنڈاپور اپنے کارکنوں کے غصے کا نشانہ تو بن گئے لیکن پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہےکہ احتجاج ختم کرنے اور برہان انٹرچینج سے واپسی کا فیصلہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے نہیں کیا ۔ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے کیا تھا۔
علی امین گنڈاپور کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے وزیر اعلیٰ کو واٹس ایپ میسج بھیجا، سوا7 بجے موصول ہونے والے پیغام میں وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، اپنا اور کارکنوں کا خیال رکھیں اور قافلہ خیریت سے واپس لے کر چلے جائیں۔
پشاور سے چلتے وقت علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کے لیے لیاقت باغ پہنچنے کا اعلان کیا تھا تاہم برہان انٹرچینج سے ہی وہ پشاور واپس روانہ ہوگئے اور ان کے کارکن ان پر گرجتے برستے رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کی واپسی کے اعلان پر شدید احتجاج کیا اور ارکان اسمبلی اور وزرا کی گاڑیوں کا گھیراؤ کرلیا تھا۔ کارکنوں نے کہا تھا کہ احتجاج کرکے واپس جائیں گے۔
کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گاڑی کا گھیراؤ کیا اور کہا کہ آپ کہیں نہیں جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کے اسکواڈ اور کارکنوں میں شدید تلخ کلامی ہوئی اور کارکنوں نے کہا کہ ہمیں سڑکوں پر نکال آپ واپس کیوں جاتے ہیں؟ پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے برہان انٹرچینج کے قریب دھرنے کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہر صورت آج ہمارے ساتھ راولپنڈی جائیں گے لیکن آخر سب کو واپس جانا پڑا۔