سٹی42: حزب اللہ کے مسلسل 32 سال عہدہ پر رہنے والےسیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے اچانک بیروت ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے اچانک حملہ میں مارے جانے کے بعد حزب اللہ کی قیادت نے ہاشم صفی الدین کو حسن نصراللہ کی جگہ تنظیم کا سربراہ منتخب کرنے کا عندیہ دیا ہے وہ حسن نصراللہ کی ہی طرح 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے وقت اس میں شامل تھے اور حسن نصراللہ کی طرح وہ بھی ایران کی قیادت کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ ہاشم صفی الدین رشتے میں حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی یعنی کزن ہیں۔ وہ عمر میں حسن نصراللہ سے چار سال چھوٹے ہیں۔
ہاشم صفی الدین نے بھی حسن نصراللہ کے ساتھ ایران کے شہر قم کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کی اور 1994 سے ہی انہیں قیادت کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
امل ملیشیا سے آغاز اور حزب اللہ کے اولین کارکن
صفی الدین بھی حسن نصراللہ کی طرح شیعہ امل ملیشیا میں شامل تھے اور 1982 میں حزب اللہ کے آغاز سے ہی حزب اللہ کے تنظیمی ڈھانچے کا حصہ رہے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ ہاشم صفی الدین ان کارکنوں میں شامل تھے جنہوں نے 1980 کی دہائی میں، مبینہ طور پر ایران میں قیادت کی تربیت حاصل کی اور 1992 میں، اس کے سابق سربراہ حسن نصر اللہ کے سیکرٹری جنرل بننے کے بعد ہاشم صفی الدین نے ایگزیکٹو اسمبلی کی ذمہ داری سنبھالی۔ اسرائیل پر حزب اللہ کی قیادت کو قتل کرنے کا الزام لگانے کے بعد، حسن نصر اللہ نے اکتوبر 2008 میں صفی الدین کو اپنا جانشین نامزد کیا تھا اور دو ماہ بعد صفی الدین کو اپنا جانشین نامزد کیا۔
اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمت کے لیے اپنی شعلہ فشاں تقریروں اور وابستگی کے لیئے مشہور ہاشم صفی الدین حسن نصراللہ کے سخت گیر مؤقف کی عملی تفسیر ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی "جارحیت" کا مقابلہ کرنے اور غزہ میں حماس کی حمایت کے لیے گروپ کی تیاری پر زور دیا ہے، اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ حزب اللہ کا مشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اسرائیل اپنی جارحیت کو روک نہیں دیتا۔
اسرائیل کا ہاشم صفی الدین کے گھر پر حملہ
7 اکتوبر 2023 کو، حزب اللہ کی اتحادی حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا، جس میں کم از کم 1,200 افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے اس کے بعد حماس کے خلاف اعلان جنگ کیا اور غزہ کی پٹی پر زمینی حملہ کیا۔ 8 اکتوبر کو، حزب اللہ نے شمالی اسرائیل کی طرف راکٹ، ڈرون اور میزائل داغنے کی ایک مہینوں طویل مہم کا آغاز کیا۔
11 جون 2024 کو، اسرائیل کی فورسز نے جنوبی لبنان میں جوئیہ میں حزب اللہ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر راکٹ حملہ کیا۔ فضائی حملے میں ایک تجربہ کار فیلڈ کمانڈر طالب سمیع عبداللہ کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کے تین دیگر کارکن مارے گئے۔ IDF کے مطابق، عبداللہ اسرائیلیوں کے خلاف متعدد دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور انجام دینے کا ذمہ دار تھا۔ہاشم صفی الدین نے 12 جون کو عبداللہ کے جنازے سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے عہد کیا کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں کی طاقت اور تعدد میں اضافہ کرے گی۔ اس شام تک، حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف 215 میزائل داغے، جس میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر اور ایک فوجی فضائی نگرانی کے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ اکتوبر 2023 کے بعد یہ حزب اللہ کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک تھا۔
14 جون کو، آئی ڈی ایف نے راکٹ حملہ سے جنوبی لبنان میں دیر قنون میں صفی الدین کے گھر کو نشانہ بنایا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اس حملے میں صفی الدین، حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم اور شریک بانی اور سابق رہنما سبی الطفیلی کو نشانہ بنایا گیا۔ تھوڑی دیر بعد، حزب اللہ کے ایک نامعلوم ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جب راکٹ مارا گیا تو عمارت خالی تھی۔
تہران کے ساتھ قریبی تعلقات
نصراللہ کے کزن اور حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ صفی الدین کو بہت عرصہ سے ان کا وارث سمجھا جاتا ہے۔ ایران کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلق کے ضمن میں بھی وہ حسن نصراللہ کے ہمقدم رہے ہیں۔
ہاشم صفی االدین ایران کی قدس فورس کے مرحوم کمانڈر قاسم سلیمانی سے خاندانی روابط رکھتے ہیں۔ ایران کی قیادت کے ساتھ طویل عرصہ سے قریبی تعلقات کے پس منظر، صفی الدین کی حزب اللہ کی قیادت تہران کے ساتھ حزب اللہ کے اتحاد کو مزید مضبوط کر سکتی ہے۔
ہاشم صفی الدین کو 2017 میں یو ایس ٹریژری کی انسداد دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لسٹ میں ہاشم صفی الدین کی شمولیت بھی حزب اللہ میں ان کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔سعودی عرب نے صفی الدین کو 2017 میں نامزد "دہشت گردوں" کی اپنی فہرست میں شامل کیا تھا۔
ہاشم صفی الدین کا انتخاب کیسے ہو گا
حسن نصراللہ کے بعد حزبہ اللہ کے تنظیمی طریقہ کار کے مطابق حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نصراللہ ازخود حزب اللہ کی قیادت سنبھال چکے ہیں۔ تنظیم کے طریقہ کار کے مطابق نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لیے شوریٰ کونسل کا اجلاس ہونا چاہیے۔ جنگ کے ماحول میں حزب اللہ اپنی شوریٰ کوسنل کا اجلاس کب کر پائے گی یہ ایک سوال ہے، تاہم تب تک اس تنظیم کو قیادت کا سوال درپیش نہیں کیونکہ حملوں سے اب تک محفوظ قیادت میں یہ انڈتسٹینڈنگ موجود ہے کہ مستقبل میں کون کیا ہو گا۔
حزب اللہ کے نئے رہنما کے طور پر صفی الدین کا ممکنہ عروج اس تنظیم کے لیے ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے تاہم عام تاثر یہی ہے کہ وہ حسن نصراللہ کا ہی عکس ثابت ہوں گے۔